پاکستان میں کھیلوں کا زوال اور اصلاحات کی ضرورت

[post-views]
[post-views]

شبانہ صفدر خان

پاکستان میں کھیلوں کا شعبہ شدید زوال کا شکار ہے۔ یہ زوال محض میڈلز کے نہ جیتنے یا بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت نہ کرنے تک محدود نہیں بلکہ اس کا تعلق ایک وسیع تر انتظامی بحران، ناقص منصوبہ بندی اور قومی ترجیحات کی غلط سمت سے ہے۔ بیس سال قبل متعارف کرائی گئی قومی کھیلوں کی پالیسی آج بھی مکمل طور پر نافذ نہ ہو سکی۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اسپورٹس بورڈ نے پانچ کھیلوں کی فیڈریشنز کو انتباہ جاری کیا جن کے عہدیداران اپنی آئینی مدت پوری ہونے کے باوجود برسوں سے عہدوں پر براجمان ہیں۔

یہ معاملہ صرف چند عہدیداروں تک محدود نہیں بلکہ ایک ایسے نظام کی عکاسی کرتا ہے جو غیر فعال، غیر شفاف اور شخصی مفادات پر مبنی ہو چکا ہے۔ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد کھیلوں کے اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے تو وفاقی سطح پر کوآرڈینیشن کا فقدان پیدا ہو گیا۔ اسپورٹس فیڈریشنز حکومتی مداخلت سے بچنے کے لیے پالیسی پر عمل درآمد ہی نہیں کرتیں، جس کے باعث کئی کھیلوں کے ادارے محض سیاسی ریٹائرمنٹ کا اڈہ بن چکے ہیں۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

پاکستان کی عالمی کھیلوں میں موجودگی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اسکولوں میں کھیلوں کو غیر ضروری سمجھا جاتا ہے، کمیونٹی سطح پر کھیل کے میدان ناپید ہیں، اور تربیت یا سہولیات صرف مخصوص طبقے کو دستیاب ہیں۔ دنیا بھر میں ممالک کھیلوں کو قومی ترقی، نوجوانوں کی توانائی، اور معاشی مواقع کا ذریعہ بنا چکے ہیں۔ بھارت نے جدید اسپورٹس پالیسی متعارف کر کے عالمی سطح پر خود کو منوایا، جبکہ پاکستان بدستور پرانی بیوروکریسی، کمزور قیادت اور غیر واضح حکمت عملی میں الجھا ہوا ہے۔

اس صورتحال سے نکلنے کے لیے پاکستان کو فوری طور پر ایک جامع اور نافذالعمل اسپورٹس پالیسی کی ضرورت ہے۔ ایسی پالیسی جو تمام فیڈریشنز کے لیے یکساں ہو، مدتوں کی حد، شفافیت اور کارکردگی پر مبنی ہو۔ ہر ضلع میں کھیلوں کی سہولیات، کوچنگ مراکز، اور نوجوانوں کے لیے باقاعدہ مقابلے ہونے چاہئیں۔ خواتین کھلاڑیوں کو برابر کے مواقع دیے جائیں اور نجی شعبے کو بھی کھیلوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی جائے۔

کھیلوں کو معاشرے میں مثبت قدر کے طور پر فروغ دینا ہو گا۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کو کھیلوں میں حصہ لینے سے نہ روکیں، اساتذہ کو تربیت دی جائے کہ وہ صلاحیتوں کو پہچانیں، اور میڈیا کو چاہیے کہ صرف کرکٹ تک محدود نہ رہے بلکہ دیگر کھیلوں کے ہیروز کو بھی نمایاں کرے۔

یہ زوال ناقابل واپسی نہیں۔ اگر ہم نیت، منصوبہ بندی اور اجتماعی جذبے کے ساتھ اصلاحات کا آغاز کریں تو پاکستان ایک بار پھر کھیلوں میں دنیا کے نقشے پر نمایاں ہو سکتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم میدان میں اتریں—نئے جذبے، نئی سوچ، اور ایک قومی عزم کے ساتھ۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos