گزشتہ چالیس سالوں میں پاکستان نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو قرضوں پر 3.5 بلین ڈالر سے زائد سود ادا کیا ہے۔
یہ انکشاف جمعرات کو سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو اب تک دیئے گئے قرضوں اور ادائیگیوں کی تفصیلات پیش کیں۔
وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام کی جانب سے بریفنگ کے دوران انکشاف کیا گیا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو 3.60 بلین ڈالر سے زائد کا سود ادا کیا ہے۔
دستاویزات سے انکشاف ہوا ہے کہ سود کی ادائیگی پاکستانی کرنسی میں ایک ہزار ارب روپے سے زیادہ ہے۔ گزشتہ 30 سالوں میں، پاکستان نے آئی ایم ایف سے تقریباً 29 بلین ڈالر کا قرضہ لیا ہے اور اسی عرصے میں 21.72 بلین ڈالر سے زیادہ کی واپسی کی ہے۔
صرف گزشتہ چار سالوں میں، پاکستان نے آئی ایم ایف سے 6.26 بلین ڈالر سے زائد کا قرضہ لیا اور 4.52 بلین ڈالر کی ادائیگی کی۔ مزید برآں، گزشتہ چار سالوں میں، پاکستان نے آئی ایم ایف کو 1.10 بلین ڈالر سے زائد کا سود ادا کیا ہے۔
رواں سال ، پاکستان نے آئی ایم ایف سے 1.35 بلین ڈالر کے اسپیشل ڈرائنگ رائٹس کا قرضہ لیا اور 646.69 ملین کی ادائیگی کی۔
اسپیشل ڈرائنگ رائٹس ایک بین الاقوامی ریزرو اثاثہ ہے جسے آئی ایم ایف نے بنایا ہے۔ ان کا استعمال رکن ممالک کے سرکاری ذخائر کو پورا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے اور ضرورت کے وقت آزادانہ طور پر قابل استعمال کرنسیوں کے لیے حکومتوں کے درمیان تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ اسپیشل ڈرائنگ رائٹس کی قدر بڑی بین الاقوامی کرنسیوں کی ٹوکری پر مبنی ہے۔
کمیٹی کے رکن سینیٹر کامل علی آغا نے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے حکام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمیں کہانیاں نہ سنائیں، یہ بتائیں کہ ہم نے آئی ایم ایف سے کتنا قرضہ لیا اور کتنا واپس کرنا باقی ہے، ہمیں ہمیشہ کہا جاتا ہے آئی ایم ایف ہمیں ٹھیک کرنے آتا ہے۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.
انہوں نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کو کتنا سود ادا کیا گیا ہے، جس پر وزارت خزانہ کے حکام نے جواب دیا کہ پاکستان نے 1984 سے اب تک آئی ایم ایف سے 19.55 بلین ایس ڈی آرز ادھار لیے اور 14.71 بلین ایس ڈی آر واپس کیے، جس میں 2.44 بلین ڈالر سود ادا کیے گئے۔
کمیٹی کے چیئرمین نے ریمارکس دیے کہ ملک اپنے آپ تباہ نہیں ہو رہا بلکہ اس کی تباہی میں ہم سب کا حصہ ہے۔ کمیٹی نے بعد میں آئی ایم ایف سے ہر پروگرام کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی کو بتایا جائے کہ ہر پروگرام میں کیا ہوا ہے۔
وزارت اقتصادی امور کے حکام نے سینیٹ کی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں عالمی بینک کے قرضوں پر 58 منصوبے چل رہے ہیں جن کے لیے 14,806 ملین ڈالر کا وعدہ کیا گیا ہے۔
ان منصوبوں کے لیے اب تک 6,162 ملین ڈالر کی رقم تقسیم کی جا چکی ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ داسو سے اسلام آباد تک 762 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی جس کے لیے ورلڈ بینک 700 ملین ڈالر ادا کرے گا جس میں سے 112 ملین ڈالر پہلے ہی تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ داسو اسلام آباد ٹرانسمیشن لائن منصوبہ 30 جون 2025 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔