کیا چین کے ہتھیار واقعی مغربی ہتھیاروں کا متبادل بن چکے ہیں؟

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے چینی ساختہ جے-10 سی لڑاکا طیاروں نے حالیہ 7 تا 10 مئی کے پاک-بھارت جھڑپوں میں بھارت کے تین رافیل طیارے مار گرائے۔ یہ دعویٰ پاکستانی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں کیا، جسے پاکستان میں ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

یہ جھڑپیں اُس وقت شروع ہوئیں جب بھارت نے 22 اپریل کو کشمیر میں ہونے والے حملے کا الزام پاکستان پر لگایا اور اس کے جواب میں “آپریشن سندور” کے تحت کارروائی کی۔ بھارت نے نہ صرف سرحدی علاقوں کو نشانہ بنایا بلکہ پاکستان کے اہم سیاسی صوبے پنجاب اور راولپنڈی کے نور خان ایئربیس پر بھی حملہ کیا، جو پاکستان کے جوہری اثاثوں کے قریب واقع ہے۔

پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس کی جے-10 سی طیاروں نے بھارتی رافیل طیاروں کو مار گرایا، لیکن اس دعوے کی بھارتی ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ بھارت نے کسی طیارے کے نقصان کی تصدیق نہیں کی۔

اس دعوے نے چینی سوشل میڈیا پر جوش و خروش پیدا کر دیا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ چین کے ہتھیاروں کی عالمی ساکھ کو مضبوط کر سکتا ہے، خاص طور پر ان خریداروں کے لیے جو پہلے مغربی ہتھیاروں کو ترجیح دیتے تھے۔

تاہم، اصل بات یہ ہے کہ کیا ایسے دعوے واقعی حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں، یا صرف اپنی طاقت دکھانے کا ایک طریقہ ہوتے ہیں؟ اس طرح کی جھڑپیں نہ صرف خطرناک ہو سکتی ہیں بلکہ ان سے پورے خطے میں ایٹمی جنگ کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

لہٰذا، ضروری ہے کہ بھارت اور پاکستان اپنی پالیسیوں پر ازسرِ نو غور کریں، کیونکہ اصل فتح جنگ سے نہیں، امن سے حاصل ہوتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos