سیاسی کارکنان میں گہرے شعور کی ضرورت

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان کے نازک جمہوری ڈھانچے میں حکمرانی کی اصل طاقت انڈرپاسز یا فلائی اوورز میں نہیں، بلکہ سیاسی کارکنوں کی فکری پختگی اور عوامی شعور میں ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اکثر سیاسی کارکنان سیاسی تعلیم سے محروم ہیں۔ ان کے نزدیک حکومت کی کارکردگی کا پیمانہ چند سڑکوں یا اسپتالوں کی تیز رفتار تکمیل ہے۔ مگر کیا یہ واقعی حکمرانی کی علامت ہے؟ ہرگز نہیں۔

اکثر ترقیاتی کام صرف اضافی فنڈنگ اور تیز کنٹریکٹ پر مکمل کیے جاتے ہیں۔ اگر کسی ٹھیکیدار کو دگنی قیمت دی جائے تو وہ کام مقررہ مدت سے پہلے مکمل کر دے گا۔ حکومتیں بھی یہی طریقہ اختیار کرتی ہیں تاکہ جلد منصوبے مکمل ہوں اور سیاسی کریڈٹ حاصل ہو۔ لیکن سوال یہ ہے: کیا ان منصوبوں میں شفافیت ہے؟ کیا وہ پائیدار ہیں؟ کیا وہ عوامی ضرورت کو پورا کرتے ہیں؟

حقیقی کارکردگی کا اندازہ انڈرپاسز سے نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی، عدالتی نظام کی آزادی، معیشت کی بہتری، تعلیم و صحت کی سہولیات، اور روزگار کے مواقع سے ہوتا ہے۔ اگر پولیس، عدالتیں اور دیگر ادارے سیاسی اثر سے آزاد ہوں، اگر نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہو، اگر تعلیم اور صحت کا نظام فعال ہو، تبھی کہا جا سکتا ہے کہ حکمرانی مؤثر ہے۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

افسوس کہ ہماری سیاسی جماعتیں کارکنوں کو صرف نعرے سکھاتی ہیں، شعور نہیں دیتیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ کارکنان تنقیدی سوچ کی بجائے اندھی تقلید کا شکار ہو جاتے ہیں۔ یہی رویہ جمہوریت کے لیے خطرناک ہے۔

وقت آ گیا ہے کہ سیاسی کارکن خود آگاہی کی طرف آئیں۔ انہیں سمجھنا ہوگا کہ صرف ووٹ دینا کافی نہیں، بلکہ حکومت کی کارکردگی پر نظر رکھنا بھی ایک قومی فریضہ ہے۔ جب تک سیاسی کارکن فکری طور پر مضبوط نہیں ہوں گے، پاکستان کی جمہوریت کمزور ہی رہے گی، اور فلاحی ریاست ایک خواب ہی بن کر رہ جائے گی۔

اصل ترقی وہی ہے جو قانون، اداروں، معیشت اور انسانی زندگی کے معیار کو بہتر بنائے، نہ کہ صرف چند منصوبوں کی تیز تکمیل۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos