فرانسیسی وزیرِ اعظم سباسٹین لیکورنو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ ایلیزے محل کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ان کا عہدہ چھوڑنے کی منظوری دے دی۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لیکورنو کو گزشتہ روز نئی کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا — ناقدین کا کہنا تھا کہ نئی کابینہ میں کسی قسم کی بڑی تبدیلیاں نہیں کی گئیں اور اسے محض رسمی ردوبدل قرار دیا گیا۔
صدر میکرون نے صرف ایک ماہ قبل سباسٹین لیکورنو کو وزیرِ اعظم نامزد کیا تھا۔ تاہم اقتدار سنبھالنے کے قلیل عرصے میں ہی انہیں بڑھتے ہوئے سیاسی دباؤ اور حکومتی عدمِ استحکام کا سامنا کرنا پڑا۔ اپوزیشن جماعتوں اور میڈیا نے ان کی نامزدگی کو میکرون کی کمزور سیاسی گرفت کی علامت قرار دیا، جس کے باعث حکومت کے لیے پالیسی سمت برقرار رکھنا مشکل ہوتا جا رہا تھا۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ سباسٹین لیکورنو دو سال سے بھی کم مدت میں فرانس کے پانچویں وزیرِ اعظم ہیں۔ اس سے قبل بھی صدر میکرون اپنی حکومتوں میں مسلسل تبدیلیاں کرتے رہے ہیں تاکہ سیاسی توازن اور عوامی اعتماد بحال کیا جا سکے۔ تاہم حالیہ استعفیٰ سے یہ تاثر مزید گہرا ہو گیا ہے کہ فرانس میں حکومتی استحکام ایک مسلسل چیلنج بن چکا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق لیکورنو کا مستعفی ہونا صدر میکرون کے لیے ایک اور سیاسی جھٹکا ہے، جو پہلے ہی یورپی انتخابات میں پارٹی کی ناقص کارکردگی اور عوامی غصے کا سامنا کر رہے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ میکرون اگلا وزیرِ اعظم کس کو منتخب کرتے ہیں اور آیا نئی قیادت اس سیاسی بحران کو سنبھال پائے گی یا نہیں۔












