ایرانی وزیرِ خارجہ نے یورپی ممالک کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران کے خلاف دوبارہ عالمی پابندیاں عائد کی گئیں تو اس کے نتائج صرف ایران ہی نہیں بلکہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی کو بھی بھگتنا ہوں گے۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے تینوں یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر پابندیوں کی بحالی کے لیے کسی بھی اقدام کے تباہ کن اثرات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام کوششوں کے باوجود ایران کو نشانہ بنایا گیا تو خطے اور دنیا کے لیے اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، جنہیں واپس لینا ممکن نہیں ہوگا۔
عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں واضح کیا کہ ایران کے خلاف اسنیپ بیک میکانزم کو فعال کرنے کے لیے کوئی قانونی یا اخلاقی جواز موجود نہیں ہے۔ ان کے بقول، یہ اقدام بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ تصور ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی اصل مشکل یہ ہے کہ اگر وہ اس راستے پر چلتے ہیں تو بالآخر اپنے ہاتھ سے اپنی سفارتی پوزیشن اور مفادات ضائع کر بیٹھیں گے۔ ان کے مطابق، یہ یورپی ممالک نہ صرف ایران بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں بھی مشکلات کا شکار ہوجائیں گے۔
ایرانی حکام نے اس موقع پر یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر ایران کے خلاف پابندیاں دوبارہ عائد کی گئیں تو تہران کے پاس ایٹمی عدم پھیلاؤ معاہدے سے دستبرداری کا مکمل اختیار ہوگا۔ اس صورت میں ایران اپنی ایٹمی پالیسی پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوگا، جس سے عالمی سطح پر ایک نئے بحران کے جنم لینے کا خدشہ ہے۔
یوں یہ بیانات نہ صرف یورپی طاقتوں کے لیے ایک سخت پیغام ہیں بلکہ عالمی برادری کو بھی اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ ایران پر یکطرفہ دباؤ ڈالنے کی پالیسی خطے کو مزید غیر مستحکم کر سکتی ہے۔ ایران نے واضح کردیا ہے کہ اگر اس کے خلاف کسی بھی غیرمنصفانہ اقدام کی کوشش کی گئی تو وہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے سخت فیصلے لینے سے دریغ نہیں کرے گا۔