بین الاقوامی غربت کی نئی تعریفات اور پاکستان میں غربت کی شرح

[post-views]
[post-views]

ظفر اقبال

ورلڈ بینک نے نچلے درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے غربت کی یومیہ حد کو 3.65 امریکی ڈالر سے بڑھا کر 4.20 امریکی ڈالر فی کس کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان میں غربت کی شرح میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ مالی سال 2018-19 کے سرکاری اعداد و شمار کی بنیاد پر، پاکستان میں غربت کی شرح 39.8 فیصد سے بڑھ کر 44.7 فیصد تک پہنچ چکی ہے، حالانکہ غربت کے تعین کی بنیادی طریقہ کار میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

یہ تبدیلی خریداری طاقت مساوات پر مبنی ہے، جس کے تحت یومیہ فی کس آمدنی کی حد میں اضافے کی وجہ سے غربت کی پیمائش میں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، یہ اعداد و شمار 2018-19 کی مردم شماری پر مبنی ہیں، نہ کہ 2023 میں ہونے والی تازہ ترین مردم شماری پر۔

اگر 2017 کی مردم شماری کے مطابق 206 ملین کی آبادی کو مدنظر رکھا جائے، تو پاکستان میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 82.38 ملین سے بڑھ کر 92.5 ملین ہو گئی ہے، جن کی یومیہ آمدنی 4.20 ڈالر سے کم ہے۔

اگرچہ ورلڈ بینک نے اپنی بین الاقوامی غربت کی خطوط کو اپڈیٹ کر دیا ہے، تاہم پاکستان میں اب تک کوئی تازہ سرکاری غربت کا تخمینہ دستیاب نہیں۔ اقتصادی جائزہ 2024-25، جو کہ 9 جون 2025 کو بجٹ پیشی سے ایک روز قبل جاری کیا جائے گا، میں نہ صرف غربت بلکہ بیروزگاری کے اعداد و شمار بھی شامل نہیں کیے جائیں گے۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹ نے نہ تو نیا ہاؤس ہولڈ انکم اینڈ ایکسپینڈیچر سروے مکمل کیا ہے اور نہ ہی لیبر فورس سروے ، جس کے ذریعے بیروزگاری کی شرح کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔

ورلڈ بینک کے پاکستان کے لیے لیڈ اکنومسٹ، ٹوبیاس ہاک نے اس موقع پر وضاحت کی کہ پاکستان نے بجٹ کی مد میں ورلڈ بینک سے کسی قسم کی مالی امداد کی درخواست نہیں کی، حالانکہ اصلاحاتی سمت پر عالمی بینک مطمئن ہے۔

ورلڈ بینک کی ماہرِ غربت و مساوات، کرسٹینا ویزر نے وضاحت کی کہ بین الاقوامی غربت کی نئی حدود عالمی سطح پر زندگی گزارنے کے اخراجات اور صارفین کی کھپت کے رجحانات میں تبدیلیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے متعارف کرائی گئی ہیں۔ اب یہ حدیں 2021 کی شرح پر مبنی ہیں: کم آمدنی والے ممالک کے لیے $3.00، نچلے درمیانی آمدنی والے ممالک کے لیے $4.20 اور درمیانے بلند آمدنی والے ممالک کے لیے $8.30 فی کس یومیہ۔

پاکستان کے لیے، سال 2018-19 میں 16.5 فیصد آبادی $3.00 یومیہ کی نئی حد کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی، جبکہ 44.7 فیصد $4.20 کی حد کے تحت۔ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں 2021 PPP کے اطلاق کے بعد غربت کی شرح میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا۔

$3.00 کی نئی حد کے تحت، پاکستان کی غربت کی شرح 4.9 فیصد (پرانے $2.15 معیار کے مطابق) سے بڑھ کر 16.5 فیصد ہو گئی، جس کا 82 فیصد حصہ بین الاقوامی غربت کی حد میں اضافے کی وجہ سے اور باقی مہنگائی کے اثرات کی بنا پر ظاہر ہوا۔

$4.20

کی حد کے مطابق غربت کی شرح 39.8 فیصد سے بڑھ کر 44.7 فیصد ہو گئی۔ اگرچہ غربت کی سطح متاثر ہوئی ہے، تاہم غربت کے رجحانات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بین الاقوامی خطِ غربت کی اپڈیٹس 2021 کے ڈیٹا پر مبنی ہیں، جو کہ انٹرنیشنل پروگرام کے تحت جمع کیے گئے ہیں، تاکہ عالمی موازنہ اور درست اندازے ممکن ہو سکیں۔ طریقہ کار 1990 سے جاری عمل کی تسلسل میں ہے، جب ایک ڈالر روزانہ کا معیار متعارف کروایا گیا تھا۔

ورلڈ بینک کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر، ناجی بن حسین نے اس تبدیلی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار پاکستان کی غربت کی حیثیت کو عالمی سیاق و سباق میں رکھنے میں مدد دیتے ہیں اور یہ تاثر نہیں دیتے کہ ملک میں زندگی کا معیار گرا ہے بلکہ یہ زیادہ بہتر بین الاقوامی ڈیٹا اور عالمی خطوط کی نظرثانی کا نتیجہ ہے۔

اندرونی پالیسی سازی کے لیے، قومی خطِ غربت اب بھی بنیادی معیار کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور اسے تبدیل نہیں کیا گیا۔ بین الاقوامی اور قومی تخمینوں کے لیے 2018-19 کاڈیٹا ہی بنیاد ہے۔ اگرچہ عالمی غربت کی لکیریں بین الاقوامی موازنے کے لیے ناگزیر ہیں، مگر ملک کے اندرونی فیصلوں کے لیے قومی غربت کی حدود زیادہ موزوں رہتی ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos