Premium Content

‏پی پی 292 ڈیرہ غازی خان کا تجزیہ

Print Friendly, PDF & Email

حلقہ جاتی سیاست کو سمجھنے کے لیے ریپبلک پالیسی سروے ٹیم کا پی پی292 ڈیرہ غازی خان کا تجزیہ ضرور پڑھیں ۔

ڈیرہ غازی خان کی صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی292 ( سابقہ پی پی245) پر 2008ء سے لغاری خاندان ہی جیتتا چلا آیا ہے۔ تاہم 2008ء میں محمد محسن خان لغاری ڈاکٹر سعید احمد بزدار سے صرف 1800ووٹوں کے فرق سے جیت پائے۔اس نشست پر محمد محسن خان لغاری، محمد خان لغاری، اویس احمد خان لغاری اور جمال احمد خان لغاری جیتے ہیں۔

تاہم حلقے میں 2008ء کے بعد سے بزدار قبیلے کے امیدوار نے حصہ نہیں لیا ہے جس کی وجہ سے لغاری خاندان ہی یہ نشست جیتتا چلا آیا ہے۔ حلقہ میں قبائلی اکثریت بزدار تمن کی ہے مگر اثر و رسوخ لغاری تمن کا زیادہ ہے۔ یوسی چوٹی زیریں، چک دوداڑا، درخواست جمال خان( جنوبی، درمیانی، غربی) نواں شمالی، نواں جنوبی، چک مسو اور خان پور جنوبی میں بزدار قبیلہ خاطر خاہ تعداد میں آباد ہے۔

چوٹی شہر میں لغاری (چنگوانی) اور نواں شہر میں لغاری (علیانی) آباد ہیں۔ تاہم لغاری(چنگوانی) ہمیشہ سے اپنی آزاد حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یوسی متفرق چاہان اور ٹھٹھہ میں برمانی اور رمدانی قبیلہ زیادہ ہے۔ یوسی درخواست جمال خان میں احمدانی قبیلہ زیادہ آباد ہے۔ یوسی نواں اور درخواست جمال خان میں کچھیلا برداری کا خاطر خواہ ووٹ ہے۔سیاسی پارٹیوں میں صرف تحریک انصاف کا حلقے میں ووٹ بینک ہے جو کہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔

تحریک انصاف کا ووٹ بینک تبدیلی کے نعرے کی وجہ سے بنیادی طور پر سردارانہ و جاگیرادارانہ نظام کا مخالف ہے۔ حلقے کی اچھی خاصی تعداد میں لوگ بیرون ملک بھی آباد ہیں جن کا جھکائو تحریک انصاف کی جانب ہے۔قبائلی سیاست میں قبیلہ پہلے اور سیاسی جماعت دوسرے نمبر پر آتی ہے۔

قبائلی سردار ایک دوسرے کے مخالف تو الیکشن لڑسکتے ہیںمگر کسی دوسرے قبائل کے امیدوار کو سیاسی جماعت کی وجہ سے بھی ووٹ دینا پسند نہیں کرتے۔ 2018ء کے عام انتخابات میں محمد خان لغاری نے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر محض 200 ووٹوں کے فرق سے ن لیگ کے اویس احمد خان لغاری پر فتح سمیٹی ۔ تاہم ضمنی الیکشن میں ن لیگ کے اویس احمد لغاری نے سردار مقصود احمد لغاری مرحوم(جوکہ محمد خان لغاری کے والد تھے)پر 11000 ووٹوں کے واضح مارجن سے کامیابی سمیٹی۔

ریپبلک پالیسی اردو انگریزی میگزین خریدنے کیلئے لنک پر کلک کریں۔

https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd

اب جبکہ اویس احمد لغاری ن لیگ کے انتہائی مضبوط اُمیدوار ہیں تو اُن کو تحریک انصاف کی مقبولیت اور بزدار قبیلے کا اُمیدوار ہرانے کی پوزیشن میں آسکتا ہے۔ یہ واضح رہے کہ صوبائی اسمبلی میں بزدار قبیلے کی اکثریت ہے۔

حلقہ جاتی سیاست کو سمجھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ سیاسی پارٹی ،اُمیدوار کا چنائواورپولنگ ڈے مینجمنٹ سے ہی حلقہ جاتی کامیابی ملتی ہے۔

ریپبلک پالیسی کے سروے کے مطابق تحریک انصاف کو حلقے میں معمولی سبقت حاصل ہے تاہم یہ معمولی سبقت بہتراُمیدوار کے چنائو سے کامیابی میں بدل سکتی ہے۔

تاہم اُمیدوار کے طور پر سردار اویس احمد خان لغاری کی پوزیشن مضبوط ہے مگر تحریک انصاف کی طرف سے بزدار امیدوار کو برتری مل سکتی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos