سرکاری بمقابلہ نجی تعمیراتی اخراجات: جواب دہی کا سوال

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

پاکستان میں سرکاری تعمیراتی منصوبوں اور نجی تعمیرات کے اخراجات کا فرق ایک دیرینہ بحث ہے۔ گہرا تجزیہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ صرف مالی عدم توازن نہیں بلکہ ریاستی ٹھیکیداری نظام کی کمزوریوں کی نشاندہی بھی ہے۔ جہاں نجی شعبہ کم منافع پر منصوبے مکمل کرتا ہے، وہاں سرکاری منصوبوں کی لاگت ہمیشہ غیر معمولی طور پر بڑھا دی جاتی ہے۔

ریپبلک پالیسی ویب سائٹ

ناقدین کے مطابق عام طور پر سمجھے جانے والے “دس فیصد کمیشن” کو صرف سرکاری اہلکاروں تک محدود سمجھنا درست نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف ایک سطحی حصہ ہے۔ جب سب کنٹریکٹنگ، غیر شفاف طریقہ کار اور غیر ضروری منافع شامل ہوتے ہیں تو مجموعی لاگت مارکیٹ قیمت سے کہیں زیادہ ہو جاتی ہے۔ یہ اضافی اخراجات نہ صرف عوامی خزانے پر بوجھ ڈالتے ہیں بلکہ ترقیاتی منصوبوں کے دائرہ کار کو بھی محدود کر دیتے ہیں۔

ریپبلک پالیسی یوٹیوب

یہی وجہ ہے کہ سرکاری ٹھیکیداری ڈھانچہ اتنا مضبوط اور ناقابلِ اصلاح بنا ہوا ہے۔ بیوروکریسی اور سیاست کے مختلف طبقات میں جمی ہوئی مفادات کی جڑیں شفافیت اور لاگت کی بچت کے بجائے زائد منافع کو ترجیح دیتی ہیں۔ جب تک شفاف بولی، آزاد آڈٹ اور ڈیجیٹل پروکیورمنٹ نظام کو لازمی نہیں بنایا جاتا، اخراجات کا یہ چکر اور کمزور جواب دہی جاری رہے گی۔

ریپبلک پالیسی ایکس (ٹوئٹر)

آخرکار، سرکاری اور نجی تعمیرات کے موازنہ کا مقصد محض اعداد و شمار نہیں بلکہ طرزِ حکمرانی ہے۔ اگر پاکستان مالی نظم و ضبط اور ترقی میں سنجیدہ ہے تو سرکاری ٹھیکیداری نظام کی اصلاح اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

ریپبلک پالیسی فیس بک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos