روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک مرتبہ پھر اپنے مضبوط مؤقف کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کسی بھی صورت امریکی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا اور اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ ماسکو اپنی قومی سلامتی، خودمختاری اور مفادات کے دفاع کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا، چاہے اس کے لیے کتنی ہی سخت عالمی مخالفت کیوں نہ برداشت کرنی پڑے۔
روسی صدر نے خبردار کیا کہ اگر کسی نے روس کی سرزمین یا دفاعی ڈھانچے کے خلاف فوجی کارروائی کی تو اس کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ روس کے پاس اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کی پوری صلاحیت موجود ہے، اور دشمن کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھے۔
امریکا کی جانب سے روس پر لگائی جانے والی نئی معاشی پابندیوں پر بات کرتے ہوئے صدر پیوٹن نے کہا کہ یہ اقدامات کسی طور دوستانہ نہیں بلکہ سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش ہیں۔ تاہم، ان کے مطابق روس نے اپنی معیشت کو اس قدر مستحکم بنا لیا ہے کہ اب بیرونی پابندیاں اسے کمزور نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے کہا کہ روس کی اقتصادی پالیسی اب خودانحصاری پر مبنی ہے، اور ملک توانائی، خوراک، دفاع اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کو مزید بڑھا رہا ہے۔ پیوٹن کے مطابق، مغربی پابندیوں نے روس کو مزید خودکفیل بننے پر مجبور کیا ہے، اور اب روسی معیشت اپنی سمت میں زیادہ مضبوطی سے آگے بڑھ رہی ہے۔
روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ امریکا کو سمجھ لینا چاہیے کہ روس کسی بھی قسم کے عالمی دباؤ یا دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کو طاقت کے بجائے مکالمے اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کی ضرورت ہے، کیونکہ دباؤ اور پابندیاں عالمی امن کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
پیوٹن نے آخر میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ روس عالمی سطح پر توازنِ طاقت اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور کسی بھی بیرونی جارحیت کے سامنے جھکنے کے بجائے اپنی آزادی اور قومی وقار کا دفاع کرے گا۔












