سینیٹ کمیٹی کا ٹیکس فراڈ کی سزاؤں میں نرمی پر زور

[post-views]
[post-views]

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیر کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت فنانس بل 2025-26 میں ٹیکس فراڈ سے متعلق سزاؤں، جرمانوں، گرفتاری اور قید جیسے اقدامات پر نظرثانی کرے گی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت کمیٹی نے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے تجویز کردہ سیکشن 37 (تحقیقات کے اختیارات) اور سیکشن 37 (گرفتاری کے اختیارات) کو ترمیم شدہ شکل میں منظور کر لیا۔ ان ترامیم کو ایف بی آر کے رکن ان لینڈ ریونیو (پالیسی) نے کمیٹی کے سامنے پیش کیا۔

کمیٹی کے ارکان نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس فراڈ پر 10 سال قید کی سزا سخت اور غیر متناسب ہے، اور اسے کم کر کے 5 سال کیا جانا چاہیے۔ کچھ ارکان نے 10 ملین روپے جرمانے کو بھی کم کر کے 5 ملین کرنے کی تجویز دی۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے متعدد قانونی نکات پیش کیے، جن میں سزاؤں میں نرمی، مقدمہ چلانے سے قبل تین نوٹسز کی شرط، انکوائری، تفتیش اور عدالتی کارروائی کے مراحل کو الگ کرنا، اور ہائی کورٹ کو 60 دن میں اپیل کا فیصلہ کرنے کی پابندی شامل تھی۔ سینیٹر نائیک نے کہا کہ کاروباری افراد کے لیے دو سال قید بھی ایک سخت سزا ہے، اور 10 سال کی سزا بالکل غیر ضروری اور زیادتی ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے بھی کہا کہ ٹیکس قوانین کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ کمیٹی نے ان تجاویز کو سراہا اور خاص طور پر سینیٹر نائیک کی قانونی مہارت کی تعریف کی۔

کمیٹی نے اس شق کو بھی مسترد کر دیا جس کے تحت ٹیکس فراڈ میں گرفتار شخص سے ٹیکس نقصان کے برابر 100 فیصد جرمانہ اور ڈیفالٹ سرچارج وصول کیا جانا تھا۔ موجودہ قانون کے تحت، ٹیکس فراڈ پر 10 سال قید، 10 ملین جرمانہ، اور مکمل نقصان کی رقم بمعہ جرمانہ وصول کرنے کی تجویز دی گئی تھی، جسے کمیٹی نے زیادتی قرار دیا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ وہ کمیٹی کی تجاویز وزیر اعظم کو پیش کریں گے تاکہ قانون سازی میں توازن اور شفافیت کو یقینی

بنایا جا سکے اور ٹیکس نظام کو سختی کے بجائے اصلاحات کی جانب لے جایا جا سکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos