سکھ برادری نے کرتارپور میں پانی چھوڑنے کے بھارتی اقدام کو کھلی آبی جارحیت قرار دیا ہے۔ شرومنی اکالی دل امرتسر کے رہنما کلویندر سنگھ چیمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت ایک بار پھر سکھوں کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے، اور اس بار یہ حملہ پانی کے ذریعے کیا گیا ہے۔
کلویندر سنگھ چیمہ نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن سندور نے واضح کر دیا ہے کہ نئی دہلی کبھی بھی سکھ برادری کی خیر خواہ نہیں رہی۔ ان کے مطابق بھارتی فوج نے ماضی میں لاہور کے قریب سکھوں کے مقدس مقام پر حملہ کیا، جسے پاکستان آرمی نے ناکام بنایا۔ بعد ازاں بھارتی پنجاب میں سکھوں کے گوردواروں پر حملے کیے گئے اور الزام پاکستان پر عائد کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ حملے صرف گولیوں اور بموں سے ہوں، بھارت نے اب آبی جارحیت کے ذریعے بھی مذہبی مقامات کی بے حرمتی شروع کر دی ہے۔ کرتارپور میں پانی چھوڑنے کے نتیجے میں گوردوارے کے کمروں میں پانچ پانچ فٹ پانی جمع ہو گیا، جو عبادت گاہ کے تقدس کو پامال کرنے کے مترادف ہے۔
کلویندر سنگھ چیمہ نے تاریخی پس منظر بھی پیش کیا۔ ان کے مطابق 1984 میں بھارتی فوج نے دربار صاحب پر ٹینکوں اور توپوں سے حملہ کیا تھا، 1971 کی جنگ میں بھی کرتاپور کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا، اور حالیہ برسوں میں ننکانہ صاحب پر بھارتی ڈرون حملے کیے گئے۔ ان تمام واقعات نے سکھ برادری کو شدید اذیت اور غم میں مبتلا کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرتارپور پر پانی چھوڑنا دراصل سکھ برادری پر براہِ راست حملہ ہے۔ بھارت جان بوجھ کر اس طرف پانی چھوڑتا ہے تاکہ سکھوں کے مذہبی مقامات کو نقصان پہنچے۔ “ہم بھارتی نہیں ہیں اور نہ ہی بھارت ہمارا دیس ہے۔ یہ سب کچھ ہم پر حملے کے مترادف ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی آزادی اور خالصتان کے قیام کے لیے مزید کوششیں کریں۔”













