جاپان کی کابینہ نے مالی سال 2026ء کے لیے 58 ارب ڈالر کا ریکارڈ دفاعی بجٹ منظور کر لیا ہے، جسے چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے پیشِ نظر ضروری قرار دیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق نئے بجٹ کے تحت جاپان کے دفاعی اخراجات 9.04 ٹریلین ین ہوں گے، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 9.4 فیصد زیادہ ہیں۔ مالی سال 2025ء میں جاپان نے دفاع کے لیے 8.7 ٹریلین ین (تقریباً 55.7 ارب ڈالر) مختص کیے تھے۔
یہ اضافہ جاپان کے پانچ سالہ 43 ٹریلین ین (275 ارب ڈالر) کے طویل المدتی دفاعی پروگرام کا چوتھا سال ہے، جس کا مقصد دفاعی اخراجات کو مجموعی قومی پیداوار کے دو فیصد تک بڑھانا ہے۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق بجٹ کی منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب چین اور جاپان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ تائیوان کے معاملے پر جاپانی وزیرِ اعظم سانائے تاکائیچی کے بیانات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازعات شدت اختیار کر گئے ہیں۔ چین نے جواباً جاپان کے خلاف سفارتی اور اقتصادی اقدامات کیے، جن میں جاپانی شہریوں کے سفر پر پابندیاں اور جاپانی سمندری خوراک کی درآمد پر روک شامل ہے۔
جاپان نے اپنی تازہ قومی سلامتی اور دفاع کی حکمتِ عملی میں چین کو سب سے بڑا اسٹریٹجک چیلنج قرار دیا ہے اور اسی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ حفاظتی اور دفاعی تعاون کو مزید فروغ دے رہا ہے۔













