روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی ممالک کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپ محاذ آرائی چاہتا ہے تو روس بھی کسی بھی ممکنہ جنگ کے لیے تیار ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق پیوٹن نے یورپی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پہلے یورپی لیڈرز نے یوکرین سے متعلق مذاکراتی عمل سے خود کو دور رکھا، اور اب وہ اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں ہیں جس سے یوکرین بحران کا ممکنہ حل نکل سکتا ہے۔
پیوٹن نے یہ بیان امریکی نمائندہ خصوصی سے طے شدہ ملاقات سے قبل دیا۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے پیش کی گئی تجاویز مستقبل کے امن سمجھوتے کی بنیاد بن سکتی ہیں، بشرطیکہ تمام متعلقہ فریق سنجیدگی کا مظاہرہ کریں۔
اپنے بیان میں روسی صدر نے ایک بار پھر کہا کہ ماسکو کی جانب سے یورپ کے خلاف جنگ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن اگر یورپی حکومتیں کشیدگی بڑھانے پر اصرار کرتی ہیں تو روس پیچھے نہیں ہٹے گا۔ پیوٹن کے بقول، “ہم نے بارہا واضح کیا ہے کہ جنگ ہمارا انتخاب نہیں، لیکن اگر یورپ چاہے تو ہم مقابلے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یورپی ممالک دوبارہ سفارتکاری کی راہ اپنائیں اور مذاکرات کی میز پر آئیں تو یہ نہ صرف مثبت پیش رفت ہوگی بلکہ انہیں زمینی حقائق کا صحیح اندازہ بھی ہو سکے گا۔













