دبئی: سعودی عرب نے ان میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ مملکت، جو اسلام کا مرکز ہے، 73 سالہ شراب نوشی پر پابندی ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ شراب اسلامی احکام کے مطابق مسلمانوں کے لیے حرام ہے۔
یہ خبر ایک وائن بلاگ سے شروع ہوئی اور چند بین الاقوامی میڈیا اداروں نے اسے بغیر کسی مستند ذریعے کے شائع کیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سعودی عرب 2034 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے پیش نظر محدود پیمانے پر شراب کی فروخت کی اجازت دے گا۔
یہ قیاس آرائی سعودی سوشل میڈیا پر وسیع بحث کا باعث بنی، جہاں بادشاہ کو “خادم الحرمین الشریفین” کا مقدس لقب حاصل ہے۔
ولی عہد محمد بن سلمان (ایم بی ایس) کی قیادت میں سعودی عرب میں خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی ختم کرنے، عوامی مقامات پر صنفی اختلاط میں نرمی اور مذہبی پولیس کے اختیارات محدود کرنے جیسے کئی سماجی و اقتصادی اصلاحات کی گئی ہیں۔
گزشتہ سال ریاض میں غیر مسلم سفارت کاروں کے لیے پہلی شراب کی دکان کھولی گئی، جب کہ عام طور پر شراب صرف سفارتی ذرائع یا بلیک مارکیٹ سے ہی دستیاب رہی ہے۔
سعودی قانون کے مطابق شراب نوشی پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں، جن میں قید، جرمانہ یا ملک بدری شامل ہے، جب کہ کوڑوں کی سزا اب تقریباً ختم کی جا چکی ہے۔