سیکٹر ایف -11 اور سی ڈی اے

[post-views]
[post-views]

کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) ایک دہائی پر محیط اس منصوبے کو مکمل کرنے پر تیار ہے جس کا مقصد اسلام آباد کے ایف 11سیکٹر میں 100 سے زائد غیر قانونی تعمیرات کو ختم کرنا ہے۔ ابھی بھی کچھ قانونی پیچیدگیاں باقی  ہیں جس کی وجہ تعمیرات کو مسمار کرنے میں مشکلات درپیش ہیں ۔ رہائشیوں کا دعوی ہے کہ انہیں ابھی تک معاوضہ نہیں ملا ہےلیکن اس کے باوجود مسماری کا عمل شروع ہو چکا ہے جس سے لوگوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ اس سب میں جو چیز غیر واضح ہے وہ یہ ہے کہ یہ کم آمدنی والے خاندان کہاں آباد ہوں گے، اور کیا قانونی طریقہ کار ایک بار پھر سے شروع ہوگا۔ بلاشبہ ترقی کے لیے یہ ایک احسن قدم ہے، لیکن غریب خاندانوں کے بارے میں بھی سوچا جانا چاہیے۔

Don’t forget to Subscribe our channel & Press Bell Icon.

سی ڈی اے کو 1980 میں سیکٹر ایف11 حاصل کرنے کی اجازت ملی تھی، اور یہ سیکٹر حاصل کرنے کے لیےمکینوں کو معاوضہ دینا کا وعدہ کیا گیا تھا۔ تاہم100   عمارت کو اس وقت کے ڈپٹی کمشنر کے اعلان کردہ نئے ایوارڈ کے مطابق چھوڑ دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے عوام کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کے ساتھ زبردست تنازعہ پیدا ہوا ہے۔ اس بات سے قطع نظر کہ یہ ایوارڈز کس نے مرتب کیے، معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ حکام نے خاندانوں کو ان کی زمین کے بدلے رقم دینے کا وعدہ کیا تھا اور یہ دیکھتے ہوئے کہ اس علاقے میں کم آمدنی والے خاندان رہائش پذیر ہیں ، یہ فنڈز ان کی آباد کاری کے منصوبوں میں اہم ہیں۔ محض یہ کہنا کہ ان کے دعووں کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے، کافی نہیں، نہ ہی یہ منصفانہ ہے۔ ان بے گھر لوگوں کو آباد کرنا حکام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

آن لائن رپبلک پالیسی کا میگزین پڑھنے کیلئے کلک کریں۔

اس شعبے کے منصوبوں میں ہاؤسنگ سکیمیں، شاپنگ مالز کی تعمیر اور ضروری بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل ہیں۔ یہ ترقی درست ہے لیکن اس کے ساتھ ہی، لوگوں کو مکمل طور پر بے گھر ہونےسے بچانا چاہیے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos