دوہری شہریت: طاقتور طبقے کا خفیہ ایجنڈا

[post-views]
[post-views]

مبشر ندیم

ہمارے ریاستی نظم و نسق میں ایک خاموش مگر مہلک سُرنگ برسوں سے کھودی جا رہی ہے، جو اب ملکی خودمختاری کی بنیادوں تک رسائی پا چکی ہے۔ یہ سُرنگ ہے دوہری شہریت کی، اور اس کا اصل نقشہ ہماری بیوروکریسی اور اشرافیہ کے طاقتور ہاتھوں میں ہے۔

دوہری شہریت بظاہر ایک قانونی بندوبست ہے، مگر جب یہ اختیار ان افراد کے پاس ہو، جنہیں ریاست نے قومی رازوں، مالیاتی وسائل، خارجہ پالیسی اور سلامتی کے معاملات میں کلیدی کردار سونپا ہو، تو یہ محض “قانونی رعایت” نہیں رہتی—یہ قومی وفاداری کا بحران بن جاتی ہے۔

گزشتہ چند برسوں میں سینکڑوں سرکاری افسران، سیاستدان اور مراعات یافتہ طبقے کے افراد بیرونی ممالک، بالخصوص یورپی یونین، امریکہ، کینیڈا اور خلیجی ریاستوں سے خفیہ طور پر شہریت یا مستقل رہائش حاصل کر چکے ہیں۔ ان میں سے متعدد نے وہاں جائیدادیں بھی خرید رکھی ہیں۔ حیرت انگیز امر یہ ہے کہ پرتگال بیوروکریسی کا نیا پسندیدہ مرکز بن چکا ہے، جہاں اعلیٰ افسران کی پراپرٹی موجود ہے یا وہ شہریت کے لیے مطلوبہ “گولڈن ویزا” مراحل مکمل کر چکے ہیں۔

یہ وہی افراد ہیں جو دن میں پاکستان کی معاشی و سماجی پالیسیاں ترتیب دیتے ہیں، قومی خزانے سے بھاری تنخواہیں لیتے ہیں، غیر ملکی دوروں پر کروڑوں لٹا دیتے ہیں، اور پھر خاموشی سے اپنے اہلِ خانہ کے لیے “فرار کا پل” تیار کرتے ہیں۔

ایک ریٹائرڈ افسر کا حالیہ واقعہ بھی لمحۂ فکریہ ہے، جس نے صرف اپنی بیٹیوں کی شادی پر اربوں روپے بطور “سلامی” وصول کیے۔ اسی طرح کے درجنوں “بزدار عہد” کے افسران آج نجی زندگی میں اربوں کے اثاثوں کے ساتھ پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں، مگر قانون، نظام یا ریاست کسی نے ان سے کبھی پوچھا نہیں کہ یہ دولت آئی کہاں سے؟

سوال یہ ہے کہ کیا دوہری شہریت رکھنے والا شخص ریاستی وفاداری کا مکمل اہل ہوتا ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ ایک افسر بیک وقت پاکستان کا نمائندہ بھی ہو اور کسی مغربی ملک کی شہریت کا حامل بھی؟ اگر کسی بحران میں پاکستان اور اُس ملک کے مفادات ٹکرا جائیں تو کس طرف کھڑا ہو گا وہ افسر یا وہ اشرافی فرد؟ یہ وہ سوالات ہیں جو کسی جذباتی نہیں، بلکہ خالص عقلی اور آئینی فریم ورک میں اُٹھائے جا رہے ہیں۔

آئینی و اخلاقی پہلو

پاکستان کے آئین کے تحت دوہری شہریت رکھنے والا فرد ممبرِ پارلیمنٹ نہیں بن سکتا، مگر یہی اصول سول اور عسکری بیوروکریسی پر لاگو کیوں نہیں ہوتا؟ کیا ایک سیاستدان سے زیادہ اختیار اور راز ایک گریڈ 21 یا 22 کے افسر یا کسی مقتدر ریاستی طبقے کے فرد کے پاس نہیں ہوتے؟ کیا کسی وفاقی سیکریٹری، انکم ٹیکس کمشنر یا انٹیلی جنس افسر کے فیصلے ملک کی تقدیر پر اثر نہیں ڈالتے؟

جب کسی پبلک آفس ہولڈر کی وفاداری مشروط ہو جائے، یا اس کا مستقبل کسی اور ریاست کی شہریت سے وابستہ ہو، تو وہ ریاستی مفاد کو صرف “عارضی پیشہ ورانہ ذمہ داری” کے طور پر دیکھتا ہے—ایک ایسی ذمہ داری، جسے نبھانا اُس کے  اخلاقی دیانت کا حصہ ہے، مگر دل و دماغ کسی اور بندرگاہ میں لنگر انداز رہتے ہیں۔

ریاستی خاموشی یا ریاستی مجبوری؟

افسوسناک امر یہ ہے کہ ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، انٹیلی جنس بیورو، اور حتیٰ کہ آئی ایس آئی جیسی حساس ایجنسیاں اس سارے کھیل سے واقف ہونے کے باوجود ایک مصلحت انگیز خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ وجہ شاید یہ ہے کہ اس مافیا کی جڑیں ہر ادارے میں پیوست ہیں۔ گویا ایک غیر تحریری میثاقِ استثناء نافذ ہے، جہاں طاقتور بیوروکریٹس اور مراعات یافتہ طبقہ قانونی گرفت سے بالا ہے۔

حل کیا ہے؟

آئینی ترمیم کے ذریعے دوہری شہریت رکھنے والے کسی بھی سرکاری افسر یا اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے فرد پر اعلیٰ عہدہ رکھنے کی پابندی لگائی جائے۔ اثاثہ جات کی مکمل اور عوامی اسکروٹنی کی جائے، بشمول غیر ملکی جائیدادوں اور شہریت کے۔ ریٹائرڈ افسران اور اشرافیہ کا آڈٹ کیا جائے، اور ناجائز اثاثے بنانے والوں سے دولت واپس لی جائے۔ ادارہ جاتی احتساب کو محض سیاستدانوں کی گرفت تک محدود نہ رکھا جائے، بلکہ بیوروکریسی اور طاقتور ریاستی طبقات کو بھی بے نقاب کیا جائے۔

اختتامی خیال

سیاستدان عوامی تنقید کا نشانہ بنتے ہیں، الیکشن میں ہارتے ہیں، جیل جاتے ہیں—مگر اصل پاور بروکر تو وہ بیوروکریسی اور اشرافیہ ہے جو پردے کے پیچھے بیٹھ کر فیصلے کرتی ہے، اور پھر اپنے لیے محفوظ مستقبل کا انتظام کر کے نکل جاتی ہے۔ یہ وہ خفیہ ریاست ہے جو نہ صرف ہمارے نظام کو آلودہ کر رہی ہے، بلکہ پاکستان کی خودمختاری کو بھی گروی رکھ چکی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم صرف “ظاہر” پر نہیں، “باطن” پر بھی نظر ڈالیں—کیوں کہ قومی غیرت، وفاداری اور آئندہ نسلوں کا مستقبل صرف نعرے، تقریریں اور دعوے نہیں، بلکہ نظامی شفافیت، اخلاقی دیانت، اور ادارہ جاتی احتساب سے مشروط ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos