پاکستان کی کرکٹ کی بحالی میں سری لنکا کا غیر متزلزل تعاون

[post-views]
[post-views]

بلاول کامران

پاکستان کی کرکٹ ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہوئی، اور ایک بار پھر سری لنکا نے ثابت کیا کہ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں پاکستان کا سب سے وفادار اور بہادر ساتھی ہے۔ اسلام آباد دھماکے کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ جاری دورہ منسوخ ہو سکتا ہے، جس نے پاکستان کی کرکٹ کے نظام میں تشویش کی لہر دوڑا دی۔ ایک ایسے ملک کے لیے، جس نے برسوں کی کوششوں کے بعد خود کو محفوظ کرکٹ میزبان کے طور پر منوایا ہے، کسی بھی ممکنہ انکار سے شدید نقصان ہوسکتا تھا۔

جب یہ خبریں سامنے آئیں کہ سری لنکن کھلاڑی وطن واپس جانے پر غور کر رہے ہیں، تو ملک بھر میں خوشی کی فضا اچانک بے چینی میں بدل گئی۔ 2009 کا سانحہ آج بھی پاکستان کے لیے زخم کی طرح تازہ ہے۔ لاہور میں سری لنکا کی ٹیم بس پر حملے نے تقریباً ایک دہائی تک پاکستان کو بین الاقوامی کرکٹ سے محروم رکھا۔ اس دوران اسٹیڈیم ویران رہے، غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے کتراتی رہیں، اور قومی ٹیم کو اپنے “ہوم” میچز بیرونِ ملک کھیلنا پڑے۔ ایسے پس منظر میں موجودہ کھلاڑیوں کا خوف قابلِ فہم تھا۔

ویب سائٹ

اسی وقت چیئرمین پی سی بی اور وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے معاملے کو سنبھالا۔ انہوں نے سری لنکا کے ہائی کمشنر سے رابطہ کیا اور انہیں فول پروف سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی۔ پیغام سادہ مگر مضبوط تھا: پاکستان ہر ممکن انتظام کرے گا، چاہے کتنی ہی محنت، تعاون یا وسائل درکار ہوں۔ محسن نقوی نے سری لنکن کھلاڑیوں سے بھی براہِ راست ملاقات کی اور ان کے تحفظات دور کیے۔ بھرپور کوشش کی گئی کہ ٹیم کا اعتماد بحال رہے اور دورہ متاثر نہ ہو۔

سری لنکن کرکٹ بورڈ نے بھی فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ اس نے اپنے کھلاڑیوں کو واضح پیغام دیا کہ دورہ ادھورا چھوڑنے پر ان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔ بورڈ نے متبادل کھلاڑیوں کی فہرست بھی تیار رکھی تاکہ اگر کوئی کھلاڑی ٹیم چھوڑ دے تو دورہ جاری رہ سکے۔ یہ سخت مگر اصولی مؤقف سری لنکا کے عزم کو ظاہر کرتا تھا کہ وہ اپنے وعدے کی تکمیل کے لیے پرعزم ہے۔ سری لنکن کرکٹ انتظامیہ نے تصدیق کی کہ وہ ون ڈے سیریز اور زمبابوے کے ساتھ سہ ملکی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ بھی اسی اسکواڈ کے ساتھ مکمل کرے گی۔

یوٹیوب

پاکستان کے سکیورٹی ادارے بھی فوری حرکت میں آئے۔ آرمی چیف نے سری لنکا کے وزیرِ دفاع کو یقین دلایا کہ ٹیم کو فوج اور نیم فوجی اہلکاروں کے ذریعے اعلیٰ سطح کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ براہِ راست رابطہ اس بات کا ثبوت تھا کہ پاکستان اس معاملے کو کتنی سنجیدگی سے لے رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح ہوا کہ سری لنکا پاکستان پر اس نازک موقع پر اعتماد کرنے کے لیے تیار ہے۔

اصل سبق یہ ہے کہ سری لنکا ایک بار پھر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا، اُس وقت بھی جب بہت سی دوسری ٹیمیں ایک لمحہ بھی نہ ٹھہرتیں۔ جن ٹیموں کا پاکستان سے کوئی خاص تعلق نہیں، وہ ذرا سی پریشانی پر دورہ منسوخ کر دیتی ہیں۔ مگر سری لنکا کا رشتہ گہرا ہے۔ 2009 کے بعد جب پاکستان نے بڑی محنت سے حالات بہتر کیے، تو سب سے پہلے سری لنکن ٹیم ہی پاکستان آئی۔ اسی نے دنیا کو دکھایا کہ پاکستان دوبارہ بین الاقوامی کرکٹ کا میزبان بن سکتا ہے۔ اور آج بھی، انہی مشکل حالات میں، سری لنکا نے بے اعتمادی کے بجائے اعتماد، اور خوف کے بجائے ہمت کا راستہ چنا۔

ٹوئٹر

یہ واقعہ پاکستان کے لیے یاددہانی ہے کہ کرکٹ صرف کھیل نہیں، بلکہ اس کی ثقافت، شناخت اور عالمی ساکھ کا اہم حصہ ہے۔ جب دنیا نے شک کیا، سری لنکا نے اعتماد کیا۔ جب کھلاڑی خوف زدہ ہوئے، سری لنکا نے انہیں رہنے کا حوصلہ دیا۔ اور جب پاکستان کو دوست کی ضرورت تھی، سری لنکا ایک بار پھر ساتھ کھڑا ہو کر ثابت کر گیا کہ مشکل وقت میں حقیقی ساتھی کون ہوتا ہے۔

فیس بک

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos