بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے بعد بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے ردِعمل نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کی۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق مودی کے سخت رویے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس قدر برہم کر دیا کہ امریکی حکومت نے اپنی حکمتِ عملی کے منصوبوں میں پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں زیادہ پسندیدہ اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر دیکھنا شروع کر دیا۔ یہ تبدیلی جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کے لیے ایک اہم اشارہ تھی۔
مزید یہ کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ثابت قدمی اور مستقل مزاجی نے صدر ٹرمپ کو خاص طور پر متاثر کیا۔ ان کی پالیسیوں میں تسلسل اور واضح منصوبہ بندی کو امریکی قیادت نے مثبت انداز میں لیا اور پاکستان کے کردار کو زیادہ سنجیدگی سے دیکھنا شروع کیا۔
اسی دوران ٹرمپ حکومت نے بلوچستان لبریشن آرمی کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا، جو نہ صرف پاکستان کے مؤقف کی توثیق تھی بلکہ یہ بھارت کے لیے بھی ایک سخت پیغام تھا کہ وہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔ اس اقدام کو امریکی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی سمجھا گیا جو ماضی کے برعکس پاکستان کے سلامتی سے متعلق خدشات کو زیادہ اہمیت دینے کی نشاندہی کرتا ہے۔
امریکی اخبارات نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ آیا بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اس صورتِ حال میں ٹرمپ جیسے طاقتور عالمی رہنما کے ساتھ براہِ راست محاذ آرائی کا راستہ اختیار کریں گے یا پھر محتاط رویہ اپنائیں گے۔ یہ سوال مستقبل میں پاک-بھارت تعلقات اور امریکہ کی نئی منصوبہ بندی کے رخ کے بارے میں مزید غیر یقینی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔