اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کے فیصلے کو معطل کر دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ عوام نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس کی پارلیمنٹ میں صحیح نمائندگی ہونی چاہیے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ مخصوص نشستیں صرف ایک بار تقسیم کی گئیں۔ یہ دوبارہ تقسیم نہیں کئی گئیں۔
جسٹس شاہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو الیکشن کمیشن نے کیا کیا اس سے سروکار نہیں، آئین کیا کہتا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا دوسری جماعتوں کو زیادہ سیٹیں دینا تناسب کے اصول کے خلاف نہیں؟
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ دوسری جماعتوں کو تناسب سے نشستیں دی گئیں۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ کوئی پارٹی انتخابی نشان کھونے کے بعد بھی سیاسی جماعت کے طور پر الیکشن لڑ سکتی ہے۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کا معاملہ ججوں کی کمیٹی کو بھیج دیا تاکہ یہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اس کیس کی سماعت وہی بینچ کرے گی یا اس کی سماعت کے لیے ایک بڑا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
گزشتہ 4 مارچ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مخالف جماعتوں کی درخواستیں قبول کرتے ہوئے فیصلہ کیا تھا کہ قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں خالی نہیں رہیں گی اور سیاسی جماعتوں کی جیتی ہوئی نشستوں کی بنیاد پر متناسب نمائندگی کے عمل سے الاٹ کی جائے گی۔
اس پیشرفت کے نتیجے میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ ایس آئی سی کو کل 77 مخصوص نشستوں سے محروم ہونا پڑا – قومی اسمبلی کی 23 نشستیں (20 خواتین اور 3 اقلیتیں)، 25 خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستیں (21 خواتین اور 4 اقلیتیں)، سندھ اسمبلی کی دو نشستیں (خواتین) اور پنجاب اسمبلی کی 27نشستیں (24 خواتین اور 3 اقلیتیں)۔
پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے لیے دائر درخواستوں کو بھی مسترد کردیا تھا، پارٹی نے خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستیں مختص نہ کرنے کے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.