تہران کا مذاکرات سے انکار، ایران اور اسرائیل کے مابین محاذ آرائی میں شدت

[post-views]
[post-views]

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی میں ہفتے کے روز اس وقت شدت آئی جب دونوں ممالک نے ایک دوسرے پر تازہ حملے کیے۔ ایران نے اسرائیلی حملوں میں اصفہان کی جوہری تنصیب اور قم میں ایک عمارت کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاع دی، جس میں ایک نوجوان ہلاک ہوا۔ اسرائیل نے ایرانی میزائل انفراسٹرکچر پر حملوں کی تصدیق کی، جبکہ ایران کی جانب سے داغے گئے پانچ میزائلوں سے اسرائیل میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔

یہ تنازع 13 جون کو اس وقت بھڑکا جب اسرائیل نے ایران پر جوہری ہتھیار بنانے کا الزام لگایا۔ ایران اس دعوے کی تردید کرتا ہے۔ انسانی حقوق کی ایک امریکی تنظیم کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 639 ایرانی ہلاک ہوئے، جبکہ ایران کے حملوں میں 24 اسرائیلی شہری مارے گئے، تاہم ان اعداد و شمار کی آزاد تصدیق ممکن نہیں۔

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ ایران چند ہفتوں میں جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا ہے اور عندیہ دیا کہ امریکہ اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے۔ ایران نے اسرائیلی حملوں کے جاری رہنے تک امریکہ سے مذاکرات سے انکار کر دیا، تاہم یورپی وزرائے خارجہ سے جنیوا میں بات چیت کی، جس میں کوئی خاص پیش رفت نہ ہو سکی۔

یورپ نے ایران پر مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیا، مگر ایران براہِ راست امریکہ سے بات کرنا چاہتا ہے۔ دریں اثنا، امریکی شہری بڑی تعداد میں ایران سے نکل چکے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیل نے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا، جبکہ ایران نے عالمی مداخلت کا مطالبہ کیا۔ روس اور چین نے فوری جنگ بندی پر زور دیا۔ ایران نے یورینیم افزودگی پر بات چیت کی مشروط آمادگی ظاہر کی لیکن مکمل پابندی کو مسترد کر دیا۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos