بلوچستان میں حقوق اور ریاستی رٹ کا توازن ضروری

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

بلوچستان پاکستان کا وہ خطہ ہے جہاں قومی یکجہتی اور ریاستی عملداری کا توازن انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ جہاں ایک طرف بلوچ عوام کو وفاقی آئینی فریم ورک کے تحت مکمل جمہوری اور آئینی حقوق دینا وقت کی ضرورت ہے، وہیں ریاستِ پاکستان پر یہ بھی لازم ہے کہ وہ اپنی رٹ کو بلوچستان میں مؤثر طور پر نافذ کرے۔

ریاست اور عوام کے درمیان عمرانی معاہدہ اسی وقت مکمل ہو سکتا ہے جب ریاست اپنے شہریوں کو جان، مال اور عزت کا تحفظ دے۔ بلوچ عوام کا حق ہے کہ انہیں سیاسی شراکت، وسائل کی منصفانہ تقسیم، اور قانون کے یکساں تحفظ جیسی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ یہ تمام حقوق آئین پاکستان میں واضح درج ہیں اور ان کی فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

دوسری جانب ریاست کی سلامتی اور خودمختاری کے لیے ضروری ہے کہ بلوچستان میں قانون کی حکمرانی بحال ہو۔ وہاں طویل عرصے سے امن و امان کی خراب صورتحال، انتظامی کمزوریاں، اور بعض علاقوں میں ریاستی اداروں کی غیر موجودگی تشویشناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ اگر ریاست اپنی عملداری قائم نہیں کرتی تو ترقی اور امن صرف ایک خواب رہ جائے گا۔

بلوچستان میں انتظامی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ ان اصلاحات کے ذریعے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے ادارے مضبوط بنائے جائیں بلکہ مقامی حکومتوں کی کارکردگی، شفافیت اور جوابدہی کو بھی بہتر بنایا جائے۔ بلوچستان کو ایک ایسی سول بیوروکریسی کی ضرورت ہے جو اہل، قابل اعتماد، اور عوام کی نمائندہ ہو۔

بلوچستان کا مسئلہ کسی ایک پہلو پر مبنی پالیسی سے حل نہیں ہو سکتا۔ نہ صرف حقوق دینا ضروری ہے بلکہ ریاستی عملداری بھی بحال کرنا لازم ہے۔ اسی دو رخے عزم کے ساتھ ہی بلوچستان کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos