غزہ میں قحط، فائرنگ اور ہلاکتیں: انسانیت سسک رہی ہے

[post-views]
[post-views]

غزہ کے شمالی علاقے میں اقوامِ متحدہ کی امدادی ٹرکوں کا انتظار کرنے والے کم از کم 67 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر ہلاک کر دیا، یہ اطلاع حماس کے زیرِ انتظام وزارتِ صحت نے دی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق، اُن کا 25 ٹرکوں پر مشتمل قافلہ جیسے ہی اسرائیل سے غزہ میں داخل ہوا، “بھوکے شہریوں کے ہجوم نے اُسے گھیر لیا اور پھر گولیاں چلنے لگیں”۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ اُس نے صرف “وارننگ شاٹس” فائر کیے، تاہم اس نے ہلاکتوں کی تعداد کو چیلنج کیا۔ دوسری جانب وزارتِ صحت نے خبردار کیا کہ غزہ میں شدید بھوک کے باعث لوگ انتہائی کمزوری کا شکار ہیں اور درجنوں افراد فاقہ کشی سے موت کے قریب پہنچ چکے ہیں۔

غزہ سٹی کے شفا اسپتال کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ اسپتال زخمیوں سے بھر چکا ہے۔ ایک خاتون نے بتایا کہ “بچے بھوک سے مر رہے ہیں، صرف نمک اور پانی پر زندہ ہیں”۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اتوار کے روز اسرائیلی حملوں میں 93 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں 80 شمالی غزہ، 9 رفح اور 4 خان یونس میں امدادی مراکز کے قریب مارے گئے۔

عینی شاہد قاسم ابو خاطر نے بتایا کہ “آٹے کے لیے قطار میں لگے تھے کہ اچانک گولیاں چلنے لگیں، ٹینکوں سے شیل فائر ہو رہے تھے اور سنائپر ہمیں جانوروں کی طرح مار رہے تھے”۔

ورلڈ فوڈ پروگرام نے کہا کہ 90,000 خواتین اور بچے فوری غذائی امداد کے محتاج ہیں، جبکہ ہر تین میں سے ایک فرد کئی دنوں سے بھوکا ہے۔

اسی دوران اسرائیلی فوج نے دیر البلح سے انخلاء کے احکامات جاری کیے، جہاں زمینی آپریشن متوقع ہے۔ شبہ ظاہر کیا گیا ہے کہ حماس وہاں یرغمالیوں کو چھپائے ہوئے ہے۔

پاپائے روم لیو چہار دہم نے جنگ کی “بربریت” پر فوری روک کا مطالبہ کیا ہے۔ مگر اب تک اسرائیلی کارروائیوں میں 58,895 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔

غزہ میں انسانیت بھوک، بارود اور خاموش دنیا کے سائے تلے دم توڑ رہی ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos