پاکستانی سیاست میں خواتین کی نمائندگی آج بھی محدود اور اشرافیہ کے گرد گھومتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔ اگرچہ خواتین کے لیے مخصوص نشستوں نے بظاہر ایک نمائشی شمولیت فراہم کی ہے، لیکن یہ شمولیت حقیقتاً برابری اور شراکت داری کی ضمانت نہیں بن سکی۔ عام اور مڈل کلاس خواتین کی سیاسی عمل میں شمولیت کو اکثر حوصلہ شکنی اور رکاوٹوں کا سامنا رہتا ہے، جس کے نتیجے میں جمہوریت کی اصل روح متاثر ہوتی ہے۔
پاکستان کی سیاسی تاریخ میں زیادہ تر خواتین انہی خاندانوں یا گروہوں سے تعلق رکھتی ہیں جو پہلے ہی اقتدار کے ایوانوں میں موجود ہیں۔ اس صورتِ حال نے ایک غیر متوازن فضا پیدا کر دی ہے، جہاں چند نامور خواتین کی موجودگی کو خواتین کی مجموعی نمائندگی کے مترادف سمجھ لیا جاتا ہے۔ درحقیقت یہ نظام لاکھوں باصلاحیت خواتین کو سیاست کے دروازے تک پہنچنے سے روک دیتا ہے۔
اگر پاکستان میں خواتین کی سیاست کو محض نمائشی پہلو سے نکالنا ہے تو اس کے لیے عملی اقدامات درکار ہیں۔ خواتین کو مالی وسائل تک رسائی، سیاسی پلیٹ فارمز میں شمولیت، اور ہراسانی سے بچاؤ جیسے بنیادی حقوق فراہم کیے جائیں۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ خواتین کی نمائندگی کو مقامی حکومتوں سے لے کر صوبائی و قومی سطح تک ایک مستقل اور منصفانہ پالیسی کا حصہ بنائیں۔
یہ امر ناگزیر ہے کہ خواتین کو صرف علامتی کردار ادا کرنے کے بجائے پالیسی سازی اور فیصلہ سازی میں حقیقی شراکت دی جائے۔ جب تک عام خواتین سیاست میں اپنی جگہ نہیں بنا پاتیں، پاکستان کی جمہوریت ادھوری اور غیر متوازن رہے گی۔ قوم کی ترقی اسی وقت ممکن ہے جب آبادی کے نصف حصے کو مساوی مواقع دے کر انہیں قومی مستقبل کی تعمیر میں شریک کیا جائے۔