“موج اور فوج”

[post-views]
[post-views]



پچھلے چند دنوں سے ملک کے جس صوبے، جس شہر ، جس گاؤں ، جس گھر جانے کا اتفاق ہوا، جشن بپا دیکھا۔روح راضی ہو گئی، دل باغ باغ ہو گیا،جیون آسان ہو گیا۔لگا کہ فضا میں مسرت تیر رہی ہے۔لوگ مسرت نذیر کے گانے اور نور جہاں کے ترانے سن رہے ہیں۔ ہر طرف ایک ہی سماں دیکھا
ہر پاکستانی کر رہا موج ہے
زندہ سلامت ہماری فوج ہے
ہر جگہ ایسا لگا لوگ موج مستی کر رہے ہیں۔موج مستی کی وجہ ہماری فوج ہے۔ہمارا دشمن ہم سے کردار میں نہیں، آبادی اور رقبے میں بڑا ہے۔اگرچہ یہ امتحان کڑا ہے لیکن ہمارا ہر سپاہی، ہمارا ہر شہری سیسہ پلائی دیوار بن کے کھڑا ہے، دشمن سے ہمارا جذبہ لڑا ہے اور بہت خوب لڑا ہے۔ہم توسلامتی کے داعی ہیں، ہمارے دشمن نرے ہرجائی ہیں بلکہ لڑاکو ماسی ہیں، پھڈے باز تائی ہیں۔ کچھ فیصلے انسان خود کرتا ہے، کچھ فیصلے حالات کرواتے ہیں۔پاکستان کے عزائم کبھی بھی توسیع پسندانہ نہیں رہے۔ہم حال مست، کھال مست لوگ ہیں، صابرہیں، شاکر ہیں، عاجزی پسند اور قناعت پسند ہیں، حاجی ہیں، نمازی ہیں،وقت پڑنے پر سچے مجاہد ہیں، شہید ہیں، غازی ہیں۔ایک احساس ہمارے خون میں شامل ہے، رگ رگ میں دوڑتا ہے کہ یہ وطن ہمیں کسی نے پلیٹ میں رکھ کر پیش نہیں کیا۔ہماری کئی نسلیں رزق خاک ہوئیں، تب ہمیں یہ خاک پاک نصیب ہوئی۔دوچار دنوں کی بات نہیں ، کم و بیش ایک صدی کا قصہ ہے۔پاک وطن کی محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔آزادی کیلیے ہماری جدوجہد باقاعدہ طور پر 1857 میں شروع ہوئی۔برصغیر پاک و ہند کی تاریخ سے شناسائی رکھنے والے لوگ جانتے ہیں کہ مسلمان ایک طویل عرصہ ہندوستان پر حکمران رہے۔ نہ کسی کو زبردستی مسلمان بنایا گیا نہ کسی کو دیس نکالا دیا گیا۔ مقامی آبادی نے ہمیشہ مسلم حکمرانوں سے محبت کی ۔ آج بھی مغل حکمرانوں اور مسلم صوفیا کرام کے ماننے والے رنگ و نسل اور مذہب سے قطع نظر انڈیا کے کونے کونے میں پاۓ جاتے ہیں۔ہندوستان کی عوام کی ایک قابل ذکر تعداد مسلم حکمرانوں کے ورثے سے محبت کرتی ہے۔ تاج محل ہر ہندوستانی کیلیے باعث فخر ہے۔میر اور غالب سے پیار کرنے والے بھی کم نہیں۔ اسے تاریخ کا جبر ہی کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ بھارتی وزیر اعظم آر ایس ایس کی پیداوار ہیں،انسانیت کے غدار ہیں،انتہائی ناپسندیدہ کردار ہیں، پوری انسانیت کے گنہگار ہیں، صاحب دل بھارتی بھی ان کی وجہ سے شرمسار ہیں، سکھ ان سے بیزار ہیں، اہل کشمیر کیلیے وہ ننگی تلوار ہیں، پاک فوج کی برکت سے اب نہ وہ آر ہیں نہ پار ہیں،پوری انسانیت کیلیے باعث عار ہیں،بھڑکتی نار ہیں ، انشااللہ اگر ان کے کرتوت یہی رہے تو وہ جہنم کے پکے امیدوار ہیں، پاک فوج والے ان کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔معذرت کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آر ایس ایس والوں پر وہ محاورہ صادق آتا ہے کہ کتے کی دم سو سال بعد بھی ٹیڑھی رہتی ہے۔ بجا طور پر کہا گیا ہے کہ جس پہ احسان کرو اس کے شر سے محفوظ رہو۔انتہائی قیمتی نصیحت ہے کہ احسان کرتے ہوۓ یہ دیکھ لینا چاہیے کہ احسان بچھو پر کیا جا رہا ہے یا شیر پر۔ کم ظرف پر جتنے بھی احسان کیے جائیں، اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔انسانی فطرت کی بوال عجیبیاں آج ہمارا بنیادی موضوع نہیں ۔آج تو ہمارا موضوع صرف اللہ تعالی کے حضور اظہار تشکر کرنا ہے۔ ہماری قوم ایک مدت سے اندرونی اور بیرونی سازشوں کا شکار تھی۔ افغانستان پر روسی قبضہ ہمارا قصور نہیں تھا مگر جنگ ہم پر مسلط کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔امریکہ میں جب ٹاور گراۓ گئے تو کسی پاکستانی کا اس سے دور دور سے بھی کوئی تعلق نہیں تھا لیکن ہندوستان نے پوری کوشش کی کہ طاقتور کا نزلہ ہم پر بھی گرے۔ امریکہ اور امریکہ کے مخالفین کے جھگڑے سے ہمارا کوئی تعلق واسطہ نہیں رہا۔ ہم تو حال مست کھال مست لوگ ہیں اور اپنے ملک میں زندہ سلامت خوش رہنا چاہتے ہیں۔ بھارت میں بیٹھے ارباب اختیار یہ بالکل نہیں سوچتے کہ ہم نے ان کا کیا بگاڑا ہے۔بھارت بھیڑیا بنے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور ہمیں ہر دفعہ میمنا سمجھنے کی غلطی کرتا ہے۔ جب منہ کی کھاتا ہے تو پھر چلاتا ہے اور چلاۓ ہی چلا جاتا ہے۔تب اسے کچھ سمجھ نہ آتا ہے کہ یہ نوبت آئی کیسے؟ہمارا محل وقوع انتہائی اہمیت کے حامل ہے۔ چین کا عروج بھی کئی عالمی طاقتوں کو کھٹکتا ہے۔ جھگڑا امریکہ رشیا کا ہو یا امریکہ چائینہ کا ، ہم اپنے محل وقوع کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ دشمن کے تمام تر مکروہ عزائم کے باوجود ہمیں کوئی کمزور سمجھنے کی غلطی نہیں کرتا۔ قیام پاکستان کے اوائل سے ہی ہماری فوج اپنے ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہے۔ہم اپنے دشمن کے ہر ایڈونچر کا منہ توڑ جواب پہلے بھی دیتے آۓ ہیں، ابھی بھی دیا ہے اور آئندہ بھی دیتے رہے گے۔انشااللہ۔۔ہم نے کبھی کسی وقت کے فرعون کو اپنی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے نہیں دیا اور انشا اللہ آئندہ بھی دیکھنے نہیں دیں گے۔ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہم ہر امتحان میں سرخرو ہوۓ ہیں۔ اگر آج وطن عزیز کا بچہ بچہ موج مستی کررہاہے ،خود کو محفوظ سمجھ رہا ہے ، اپنی زندگی سے لطف اندوز ہو رہا ہے، بغیر کسی تعطل کے تعلیم حاصل کررہا ہے تو اس میں بنیادی کردار ہماری فوج کا ہے ، فوج بھلے وہ بری، بحری یا فضائیہ ہے، سب نے ہمارا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ تمام لوگ خوش ہیں ۔ قوم جو کر رہی موج ہے،الحمد اللہ اس کے پیچھے فوج ہے ۔ فوج اور عوام ایک ہیں ۔ دنیا بھر کو چانن ہوگیا ہے کہ ہم دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار ہیں۔بکواس کرنے والوں کے منہ بند ہوگئے ہیں۔ دماغ تو پہلے سے ہی بند تھے۔ کئیوں کی آنکھیں پاک فوج نے بند کردی ہیں ۔ ان شااللہ پاکستان کو ٹیڑھی نظر سے دیکھنے والا کوئی شخص زندہ نہیں بچے گا۔
آئیے! ہم بھی اپنی کامیابی کا جشن منائیں۔ اللہ تعالی کا شکراداکریں اور ان تمام اداروں کا بھی جن کی وجہ سے ہماری زندگی بھی محفوظ ہے اور عزت بھی۔

شاعر نے پوری قوم کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا :-
سوہنی دھرتی سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد
قدم قدم آباد تجھے
سوہنی دھرتی سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
تیرا ہر اک ذرہ ہم کو اپنی جان سے پیارا
تیرے دم سے شان ہماری تجھ سے نام ہمارا
جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد
قدم قدم آباد تجھے
قدم قدم آباد تجھے
دھڑکن دھڑکن پیار ہے تیرا
قدم قدم پر گیت رے
دھڑکن دھڑکن پیار ہے تیرا
قدم قدم پر گیت رے
بستی بستی تیرا چرچا نگر نگر اے میت رے
جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد
قدم قدم آباد تجھے
قدم قدم آباد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے
تیری پیاری سج دھج کی ہم اتنی شان بڑھائیں
آنے والی نسلیں تیری عظمت کے گن گائیں
جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے
سوہنی دھرتی سوہنی دھرتی
اللہ رکھے
قدم قدم آباد
قدم قدم آباد تجھے
قدم قدم آباد تجھے
سوہنی دھرتی اللہ رکھے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos