پاکستان میں نوجوانوں کی بے روزگاری: معیشت کی اصلاح کا تقاضا

[post-views]
[post-views]

ظفر اقبال

پاکستان میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں بے روزگاری کی شرح 22 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جس میں مردوں کی بے روزگاری تقریباً 30 فیصد اور خواتین کی شرح 17 سے 18 فیصد کے درمیان ہے۔ خواتین کی کم شرح بظاہر مثبت دکھائی دیتی ہے، مگر حقیقت میں یہ اس بات کی عکاسی نہیں کرتی کہ گھریلو کام اور زرعی شعبے میں خواتین کی محنت کو معیشت میں شامل ہی نہیں کیا جاتا، جس سے اصل تصویر دھندلا جاتی ہے۔

سرکاری لیبر فورس سروے کا دائرہ کار نہایت محدود ہے اور یہ زمینی حقائق کی مکمل نمائندگی نہیں کرتا، جبکہ بڑی سطح پر حاصل کیے گئے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ بے روزگاری کا سب سے زیادہ بوجھ نوجوان طبقے پر ہے۔ ملک کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، مگر یہ طبقہ قومی معیشت کے لیے اثاثہ بننے کے بجائے روزگار کی کمی کے باعث مایوسی، اضطراب اور سماجی جرائم کی جانب مائل ہو رہا ہے۔

یہ صورت حال گزشتہ تین سالوں میں انتہائی کمزور اقتصادی ترقی کی عکاس ہے۔ مالی سال 2022-23 میں ملکی معیشت کی شرح نمو منفی 0.2 فیصد رہی، جو کہ اس سے گزشتہ سال کی 6.2 فیصد ترقی کے مقابلے میں شدید تنزلی ہے۔ اگرچہ اگلے سال یعنی 2023-24 میں شرح نمو 2.5 فیصد اور 2024-25 میں 2.8 فیصد تک پہنچی، مگر یہ رفتار خطے کے دیگر ممالک سے کہیں کم اور ملکی ضروریات کے لیے ناکافی ہے۔

معاشی جمود کی ایک بڑی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ ہونے والے سخت مالی اور مانیٹری معاہدے ہیں۔ ان پالیسیوں نے اگرچہ کچھ حد تک مالی استحکام پیدا کیا ہے، لیکن سرمایہ کاری، صنعتوں اور روزگار کے مواقع کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار، جو کہ روزگار کا اہم ذریعہ ہیں، مالی سال 2025 کے پہلے دس مہینوں میں 1.52 فیصد کی منفی شرح سے کم ہو چکی ہے، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 0.26 فیصد تھی۔

حکومت کا ٹیکس نظام بھی عوامی مشکلات میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ ملک میں ٹیکس آمدن کا بڑا حصہ بلاواسطہ (ان ڈائریکٹ) ٹیکسوں سے حاصل کیا جا رہا ہے، جن میں سیلز ٹیکس، پیٹرولیم لیوی اور ودہولڈنگ ٹیکس شامل ہیں۔ یہ ٹیکس غریب طبقے پر زیادہ بوجھ ڈالتے ہیں، جبکہ صاحبِ حیثیت طبقے کو نسبتاً تحفظ حاصل ہوتا ہے۔

بارہا دعوے کیے گئے کہ ٹیکس نیٹ کو وسعت دی جائے گی اور نئے لوگوں کو ٹیکس دائرہ میں لایا جائے گا، مگر عملی طور پر صرف انہی اشیاء اور طبقات پر مزید ٹیکس لگائے جاتے ہیں جو پہلے ہی ادائیگی کر رہے ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مہنگائی بڑھتی ہے اور متوسط طبقہ شدید مالی دباؤ میں آ جاتا ہے۔ مثال کے طور پر چینی کی قیمتیں نومبر 2024 سے اب تک 40 فیصد تک بڑھ چکی ہیں، جو کہ بلاواسطہ ٹیکسز کے اثرات کا نتیجہ ہے۔

یہ تمام پالیسیاں عام آدمی کی زندگی کو ناقابلِ برداشت حد تک مہنگا کر رہی ہیں۔ مزید برآں، حکومت کی پالیسیوں کا محور صرف قرضوں کے ذریعے بجٹ خسارہ پورا کرنا ہے، چاہے وہ دوست ممالک سے ہو یا بین الاقوامی اداروں سے، جبکہ پائیدار ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

سب سے تشویشناک پہلو غربت کی بڑھتی ہوئی شرح ہے، جو ورلڈ بینک کے مطابق اب 44.2 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آدھے سے زائد پاکستانی شہری بنیادی ضروریاتِ زندگی سے محروم ہیں۔ حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو نمایاں کیا جا رہا ہے، مگر جب یہ بہتری صرف قرضوں کی بنیاد پر ہو تو عوام کو اس کا کوئی حقیقی فائدہ نہیں پہنچتا۔

Please, subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content.

معاشی پالیسیوں کا موجودہ ڈھانچہ معاشرتی انصاف، روزگار کی فراہمی اور انسانی فلاح کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔ اس وقت ملک کی معیشت کو اعداد و شمار کی بازیگری سے نکال کر عوام کی زندگی کے اصل مسائل کی طرف لانے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو ایک جامع اقتصادی حکمت عملی درکار ہے جو روزگار کی فراہمی اور غربت کے خاتمے پر مرکوز ہو۔ نوجوانوں کی فنی تربیت، ڈیجیٹل سکلز، اور ہنرمندی پر مبنی تعلیم کو فروغ دینا ہوگا۔ ٹیکس نظام کو انصاف پر مبنی بناتے ہوئے بلاواسطہ ٹیکسوں سے براہ راست ٹیکسوں کی طرف منتقل کرنا ہوگا تاکہ غریب عوام کو ریلیف مل سکے۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دے کر صنعتی پیداوار اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔

ملک کا نوجوان طبقہ شدید معاشی دباؤ کا شکار ہے۔ اگر فوری اور مؤثر اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ بے روزگاری کا بحران معاشرتی خلفشار، اقتصادی تباہی اور سیاسی عدم استحکام کو جنم دے سکتا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ حکمران طبقہ مصلحتوں سے نکل کر عملی اقدامات کرے تاکہ قوم کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos