وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر اور یوکرینی صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع عالمی سیاست میں غیر معمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے، اور مختلف عالمی قوتیں اس تنازع کے پرامن حل کے لیے سفارتی کوششوں میں مصروف ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات کے سلسلے میں آج کا دن مثبت ثابت ہوا ہے۔ ان کے مطابق کچھ پیش رفت ضرور ہوئی ہے، تاہم اس راہ میں ابھی بھی کئی مراحل طے کرنا باقی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بامقصد ملاقات کے لیے سفارتی، سیاسی اور دانشمندانہ منصوبہ بندی رکاوٹوں کو عبور کرنا ہو گا۔
روبیو کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی براہ راست ملاقات میں کئی پیچیدہ مسائل حائل ہیں جنہیں حل کیے بغیر یہ بات چیت ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد کا فقدان، یوکرینی تنازع کی شدت، اور عالمی سطح پر جاری سیاسی دباؤ جیسے عوامل ان رکاوٹوں میں شامل ہیں جن پر سنجیدگی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ادھر بین الاقوامی مبصرین اس ممکنہ ملاقات کو ایک اہم موقع قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق اگر تینوں رہنما کسی مشترکہ مذاکراتی فریم ورک پر متفق ہو جاتے ہیں تو یہ اقدام عالمی امن کے لیے اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر یوکرین میں جاری جنگ کی شدت کو کم کرنے اور متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی راہ ہموار کرنے میں یہ ملاقات کردار ادا کر سکتی ہے۔
تاحال اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ ملاقات کب اور کہاں ہو گی، اور نہ ہی یوکرینی صدریا پیوٹن کی طرف سے اس پیش کش پر کوئی باضابطہ ردعمل آیا ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے دیے گئے حالیہ بیان کو اس بات کا عندیہ سمجھا جا رہا ہے کہ امریکی قیادت روس اور یوکرین کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکانات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔