گزشتہ رات افغانستان کے جنوب مشرقی حصوں میں ایک اور شدید زلزلہ آیا، جو چار دن کے دوران اس خطے کو ہلانے والا تیسرا بڑا جھٹکا ہے۔ جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز کے مطابق اس تازہ زلزلے کی شدت 6.2 ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز پاکستان کی سرحد کے قریب شیوہ ضلع تھا۔ زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر (تقریباً 6 میل) تھی۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق برکش کوٹ کے علاقے میں نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں، تاہم متاثرہ مقامات سے مزید تفصیلات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ سب سے زیادہ تباہی کنڑ اور ننگرہار صوبوں میں دیکھی گئی ہے، جہاں ہزاروں مکانات مکمل طور پر زمین بوس ہو چکے ہیں۔
طالبان حکام کے مطابق گزشتہ چار دنوں میں آنے والے تینوں زلزلوں میں اب تک 2,205 افراد جاں بحق اور کم از کم 3,640 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ امدادی ٹیمیں مسلسل متاثرہ مقامات پر موجود ہیں اور ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جمعرات کے روز امدادی کارکنوں نے کئی لاشیں ملبے سے برآمد کیں جبکہ بے گھر خاندان کھلے آسمان تلے کٹھن حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ اور عالمی امدادی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور عارضی پناہ گاہوں کی قلت سنگین شکل اختیار کر رہی ہے۔ ہزاروں افراد کی زندگیاں خطرے میں ہیں اور دور دراز دیہات تک امداد پہنچانے میں شدید دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔
یاد رہے کہ اتوار کو آنے والا پہلا زلزلہ، جس کی شدت 6 تھی، افغانستان کے حالیہ برسوں کے بدترین زلزلوں میں شمار کیا جا رہا ہے جس نے کنڑ اور ننگرہار میں تباہی پھیلائی۔ اس کے بعد منگل کو 5.5 شدت کا دوسرا زلزلہ آیا، جس نے ریسکیو کارروائیوں کو متاثر کیا اور پہاڑی علاقوں میں چٹانیں گرنے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔