سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز ایلون مسک کی جانب سے نئی سیاسی جماعت بنانے کے اعلان کو “مضحکہ خیز” قرار دیا اور کہا کہ یہ اقدام امریکی سیاسی نظام میں ان تشار پیدا کرے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ کا نظام ہمیشہ سے دو جماعتوں پر مشتمل رہا ہے، اور تیسری جماعت صرف الجھن کا باعث بنتی ہے۔
نیوجرسی کے شہر مورس ٹاؤن میں ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا: “تیسری جماعت بنانا ایک فضول خیال ہے۔ ریپبلکن پارٹی ایک کامیاب جماعت ہے، جبکہ ڈیموکریٹس اپنی راہ کھو چکے ہیں۔”
اس گفتگو کے فوراً بعد، ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا: “ایلون مسک مکمل طور پر بے قابو ہو گیا ہے۔ گزشتہ پانچ ہفتوں میں وہ ایک تباہی بن چکا ہے۔”
ایلون مسک نے ہفتے کو اعلان کیا تھا کہ وہ “امریکہ پارٹی” تشکیل دے رہے ہیں، جو ٹرمپ کے حالیہ ٹیکس اور اخراجات کے بل کے ردعمل میں ہے۔ ان کے مطابق یہ بل امریکہ کو دیوالیہ کر دے گا۔ مسک نے کہا کہ وہ ان ریپبلکن ارکانِ کانگریس کے خلاف مہم چلائیں گے جنہوں نے اس بل کی حمایت کی۔
ٹرمپ نے الزام لگایا کہ مسک اس لیے ناراض ہے کیونکہ اس بل کے ذریعے ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کو دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی ہے، اور انہوں نے خبردار کیا کہ وہ ٹیسلا اور اسپیس ایکس کو دی جانے والی اربوں ڈالر کی سرکاری امداد بھی ختم کر سکتے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایلون مسک کے قریبی ساتھی جیرڈ آئزک مین کو ناسا کا سربراہ نامزد کرنا “نامناسب” فیصلہ تھا، کیونکہ ان کا تعلق مسک کی کمپنیوں سے ہے جو ناسا کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔ ٹرمپ نے یہ نامزدگی مئی میں واپس لے لی تھی۔
یہ تنازعہ ریپبلکن حلقوں میں بڑھتی ہوئی اندرونی تقسیم اور شخصی دشمنیوں کو نمایاں کرتا ہے، جو آنے والے انتخابات میں پارٹی کی حکمت عملی اور ووٹرز کے رجحانات پر اثر ڈال سکتا ہے۔