روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے ایک نیا راستہ کھول دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، پیوٹن نے چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ کوئی بھی ملک اپنی سلامتی اس بنیاد پر یقینی نہیں بنا سکتا کہ دوسروں کو نقصان پہنچایا جائے۔
یوکرین کے بحران پر بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ یہ بحران کسی حملے سے نہیں بلکہ اس وقت شروع ہوا جب یوکرین میں مغربی اتحادیوں کی حمایت سے بغاوت ہوئی۔ ان کے مطابق مغرب کی جانب سے یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنے کی کوششیں بھی اس بحران کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں۔
پیوٹن نے زور دیا کہ یوکرین میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بحران کی اصل وجوہات کو حل کیا جائے اور خطے میں سلامتی کا توازن بحال کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ چینی صدر اور دیگر رہنماؤں سے تفصیلی مذاکرات کے منتظر ہیں تاکہ خطے کے مسائل پر پیش رفت کی جا سکے۔
روسی صدر نے بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ اور دیگر رہنماؤں کے ساتھ الاسکا سمٹ کے نتائج پر بھی بات کی ہے۔ ان کے مطابق امریکا کے ساتھ اس سمٹ میں بعض معاہدے طے پائے ہیں، جن کے بعد صدر ٹرمپ نے یوکرین میں امن کے لیے راہ ہموار کی ہے۔