امریکی عدالتِ تجارت نے اپنے حالیہ فیصلے میں قرار دیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی تجارتی شراکت داروں سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر بلا تفریق محصولات نافذ کر کے اپنے آئینی اختیارات کی حدود سے تجاوز کیا۔ عدالت نے ان محصولات کو مستقل طور پر معطل کرتے ہوئے ان کے فوری نفاذ پر پابندی عائد کر دی ہے، اور وفاقی حکومت کو دس روز کے اندر تحریری جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔
نیویارک میں واقع “کورٹ آف انٹرنیشنل ٹریڈ” نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ امریکی آئین کے تحت بین الاقوامی تجارت کو ضابطہ بند کرنے کا مکمل اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے، اور یہ اختیار صدر کے ہنگامی اختیارات کے دائرے میں نہیں آتا — خواہ مقصد ملکی معیشت کا تحفظ ہی کیوں نہ ہو۔
بدھ کے روز تین رکنی بینچ نے فیصلے میں لکھا: “عدالت صدر کے محصولات کی حکمت یا افادیت پر رائے نہیں دیتی؛ یہ اقدام اس لیے ناقابلِ قبول ہے کہ وفاقی قانون اسے اجازت نہیں دیتا۔”
اگر یہ فیصلہ برقرار رہا، تو صدر ٹرمپ کی وہ تجارتی حکمتِ عملی جس میں وہ بھاری محصولات کے ذریعے رعایتیں حاصل کرنا چاہتے ہیں، شدید متاثر ہو گی۔ اس سے یورپی یونین، چین اور دیگر ممالک سے جاری مذاکرات میں غیر یقینی کی فضا گہری ہو جائے گی۔