امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ پر طنزیہ تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو ان کی جانب سے خصوصی نیک خواہشات پہنچا دیں، کیونکہ یہ دونوں رہنما چین کے ساتھ مل کر امریکا کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ ٹرمپ کا یہ بیان عالمی سیاست میں جاری کشیدگی اور بڑھتے ہوئے اتحادوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جو براہِ راست امریکا کے مفادات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ چین کے صدر کو تسلیم کرنا چاہیے کہ امریکا نے ہمیشہ عالمی سطح پر بیرونی خطرات اور حملہ آور قوتوں کو شکست دینے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان کے بقول، تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ عالمی امن اور استحکام کی بقا کے لیے امریکا کی قربانیاں اور کردار ناقابلِ فراموش ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ چین کو چاہیے کہ وہ اس حقیقت کو تسلیم کرے بجائے اس کے کہ امریکا کے خلاف نئی صف بندیوں کا حصہ بنے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں اس امر پر کوئی تشویش نہیں کہ چین اور روس مل کر امریکا کے خلاف کسی اتحاد کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر دنیا میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور ایسے کسی بھی اتحاد سے امریکا کو عالمی سطح پر خطرہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کی اصل طاقت اس کے اتحادیوں اور جمہوری اقدار میں ہے، جو کسی بھی مصنوعی اتحاد سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔
یوکرین تنازع پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے شدید مایوس ہیں۔ ان کے مطابق، یوکرین میں جاری جنگ نے لاکھوں انسانوں کی زندگیاں تباہ کر دی ہیں اور یہ صورتِ حال عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ ٹرمپ نے وعدہ کیا کہ وہ یوکرین میں انسانی جانوں کے تحفظ اور جنگ کے خاتمے کے لیے مؤثر اور عملی اقدامات کریں گے تاکہ خطے میں مزید خونریزی روکی جا سکے۔