Premium Content

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے

Print Friendly, PDF & Email

دسمبر 1931 کو دنیا میں آنکھ کھولنے والے جون ایلیا نظم اور نثر دونوں میں باکمال ٹھہرے۔ وہ شاعر اور ایک انشا پرداز کی حیثیت سے اپنے ہم عصروں میں ممتاز نظر آتے ہیں۔ اپنی باغیانہ فکر کے ساتھ اپنے منفرد لب و لہجے سے انھوں نے نہ صرف دنیائے ادب میں بلند اور نمایاں مقام و مرتبہ حاصل کیا بلکہ ہر خاص و عام میں مقبول ہو گئے۔ جون ایلیا کو اقدار شکن، نراجی اور باغی کہا جاتا ہے۔ ان کا حلیہ ، طرز زندگی، حد سے بڑھی ہوئی شراب نوشی، اور زندگی سے لا ابالی رویے بھی اس کی غمازی ہوتی ہے۔ لیکن ان کا کمال یہ ہے کہ انھوں نے اس طرز زندگی کو اپنے فن کی شکل میں ایسے پیش کیا کہ ہمیں ایک بہترین شخص اور شاعر مل گئے۔ جون کے ایک اور بھائی سید محمد تقی تھے جو نامور صحافی گزرے ہیں۔ اس کے علاوہ جون کے بھانجے صادقین تھے، جو ممتاز مصور اور خطاط ہونے کے ساتھ رباعی کے عمدہ شاعر بھی تھے۔

ریپبلک پالیسی اردو انگریزی میگزین خریدنے کیلئے لنک پر کلک کریں۔ https://www.daraz.pk/shop/3lyw0kmd

جون کے چند دلچسپ اشعار پیش خدمت ہیں۔

تم جب آؤگی تو کھویا ہوا پاؤگی مجھے
میری تنہائی میں خوابوں کے سوا کچھ بھی نہیں

میرے کمرے کو سجانے کی تمنا ہے تمہیں
میرے کمرے میں کتابوں کے سوا کچھ بھی نہیں

ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پر
ان میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن

مژدۂ عشرت انجام نہیں پا سکتا
زندگی میں کبھی آرام نہیں پا سکتا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos