ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کی جانب سے خود ساختہ جمہوریہ صومالی لینڈ کو باضابطہ تسلیم کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ اقدام افریقہ میں عدم استحکام بڑھا سکتا ہے اور خطے کے امن کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
استنبول میں صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمود کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران صدر ایردوآن نے کہا کہ ترکی صومالیہ کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کرتا ہے اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کو تسلیم نہیں کرے گا جو امن و استحکام کے لیے نقصان دہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ ترکی اور صومالیہ کے درمیان طے پانے والے دوطرفہ معاہدے کے تحت ترکی 2026 میں صومالیہ کے ساحلی علاقوں میں توانائی کے وسائل کی تلاش کے لیے کھدائی کا آغاز کرے گا، اور اس مقصد کے لیے دو نئے تحقیقی جہاز بھی استعمال کیے جائیں گے۔
صدر اردگان نے یہ بھی اعلان کیا کہ ترکی صومالیہ میں ایک خلائی بندرگاہ قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
ماہرین کے مطابق ترکی اور صومالیہ کے بڑھتے ہوئے تعاون سے خطے میں اقتصادی ترقی اور توانائی کے شعبے میں نئی پیش رفت ممکن ہے، جبکہ اسرائیل کے حالیہ فیصلے کے ردعمل کے طور پر خطے میں کشیدگی میں اضافہ بھی متوقع ہے۔













