برطانیہ میں فلسطین کے حق میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 70 سے زائد افراد کی گرفتاری نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور قانونی ماہرین کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے پرامن احتجاج کو دہشت گردی سے جوڑنے کی روش نہ صرف خطرناک ہے بلکہ یہ آزادیِ اظہار اور جمہوری حقِ احتجاج کو سنگین طور پر متاثر کر سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے لندن سمیت مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شرکاء نے فلسطین کی حمایت میں نعرے لگائے اور بینرز اٹھائے۔ کچھ مظاہرین نے ’فلسطین ایکشن‘ نامی تنظیم کا حوالہ دیا، جو برطانیہ میں اسلحہ ساز اداروں کے خلاف سرگرم ہے۔ اگرچہ یہ تنظیم برطانوی حکومت کی جانب سے دہشت گرد قرار نہیں دی گئی، تاہم پولیس نے اس تنظیم کا نام یا علامت اُٹھانے والے مظاہرین کو حراست میں لے لیا۔
ان گرفتاریوں نے برطانیہ میں آزادیِ اظہار، احتجاج کے حق اور قانون کے منصفانہ استعمال پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ قانونی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ان اقدامات کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور شہری آزادیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔