امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس۔یوکرین تنازع کے حل کے لیے پیش کیے گئے امن منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے 28 نکات پر مشتمل ایک جامع امن روڈ میپ تیار کیا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ کے خاتمے کے لیے قابلِ عمل فریم ورک تشکیل دینا ہے۔
اس روڈ میپ میں یوکرین کے لیے ’’سلامتی اور تحفظ کی ضمانت‘‘ شامل کی گئی ہے، جبکہ یورپ کی مجموعی سلامتی، خطے کا مستقبل، اور امریکا کے روس و یوکرین کے ساتھ آئندہ سفارتی و تزویراتی تعلقات کو بھی اس منصوبے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس پورے عمل کی قیادت امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ روس اور یوکرین دونوں کے صدور جنگ کے خاتمے کی خواہش رکھتے ہیں اور امن کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے آمادہ دکھائی دیتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر فریقین سفارتی طریقہ اپنائیں تو دیرینہ تنازع کو ختم کیا جا سکتا ہے۔
ادھر یوکرینی صدر نے بھی ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جنگ کے اختتام کے لیے ’’سفارتی راستہ‘‘ اختیار کرنے کے حامی ہیں۔ یوکرینی صدر نے ٹرمپ اور روسی صدر پیوٹن کے ساتھ سہ فریقی ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی ہے تاکہ براہ راست مذاکرات کے ذریعے پیش رفت ممکن ہو سکے۔
تاہم روس نے ٹرمپ کے امن نکات پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ مجوزہ تجاویز روس کے بنیادی مطالبات، جیسے کریمیا پر روسی دعوے کی قبولیت، یوکرین کی نیٹو رکنیت پر مستقل پابندی، اور مخصوص علاقوں کی غیر عسکری حیثیت، کو شامل نہیں کرتیں۔ ان کے مطابق جب تک ان بنیادی شرائط پر اتفاق نہیں ہوتا، ایک مکمل اور منصفانہ امن معاہدہ تک پہنچنا مشکل رہے گا۔












