امریکی ثالثی میں شام-اسرائیل مذاکرات: جنوبی شام میں امن کی کوشش

[post-views]
[post-views]

پیرس میں شام اور اسرائیل کے حکام کے درمیان امریکی ثالثی سے ایک اہم ملاقات ہوئی، جس کا مقصد جنوبی شام میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنا تھا۔ یہ ملاقات السویداء میں فرقہ وارانہ تشدد اور اسرائیلی فضائی حملوں کے تناظر میں ہوئی۔ اسرائیل نے ان حملوں کو دروز اقلیت کی حمایت اور جنوبی شام کو غیر عسکری علاقہ بنانے کے لیے ضروری قرار دیا۔

مذاکرات میں شام کی وزارت خارجہ، خفیہ ادارے، اور اسرائیلی حکام شریک تھے، جنہوں نے 1974 کے جنگ بندی معاہدے کی بحالی اور اسرائیلی فوج کے انخلا پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کسی حتمی معاہدے پر منتج نہ ہو سکی، تاہم اسے کشیدگی کم کرنے کی ابتدائی کوشش قرار دیا گیا، اور مزید بات چیت کی توقع ہے۔

شامی وفد نے السویداء کو ریاست کا ناقابلِ تقسیم حصہ قرار دیتے ہوئے شام کی خودمختاری پر زور دیا۔ 13 جولائی سے شروع ہونے والی جھڑپوں میں دروز اور بدو قبائل ملوث تھے، جن میں حکومتی فورسز نے بدوؤں کا ساتھ دیا۔ ایک ہفتے میں 1,400 سے زائد افراد مارے گئے، جن میں 250 دروز شہری اور 15 حکومتی اہلکار اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہوئے۔

یہ ملاقات 12 جولائی کو باکو میں ہونے والی غیر رسمی شامی-اسرائیلی بات چیت کے بعد ہوئی۔ اگرچہ دونوں ممالک 1948 سے حالتِ جنگ میں ہیں، تاہم اسد حکومت کے خاتمے کے بعد بیک ڈور رابطے جاری ہیں، اور اسرائیل نے نئی حکومت کے فوجی اثاثے تباہ کرنے کے لیے فضائی حملے بڑھا دیے ہیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos