ٹرمپ کا ایران پر حملے پر غور

[post-views]
[post-views]

صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف ممکنہ امریکی حملے کے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ منگل کو وائٹ ہاؤس کی سیچوایشن روم میں اعلیٰ مشیروں سے ملاقات کی گئی۔ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ امریکہ کو ایرانی قیادت کے مقام کا علم ہے مگر “فی الحال کچھ نہیں کر رہے”، اور پھر اچانک لکھا: “بلا شرط ہتھیار ڈالیں!”

صدر ٹرمپ نے کینیڈا میں ہونے والے جی سیون اجلاس سے وقت سے پہلے روانگی اختیار کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری لڑائی میں جنگ بندی کے لیے نہیں جا رہے بلکہ “اس سے کہیں بڑا مقصد” ہے۔ مزید وضاحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا: “میں صرف جنگ بندی نہیں، مکمل خاتمہ چاہتا ہوں۔”

وائٹ ہاؤس کے مطابق منگل کے روز ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر گفتگو بھی کی۔ اگرچہ امریکی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں میں شامل نہیں، مگر خطے میں امریکی فوجی موجودگی میں غیرمعمولی اضافہ کیا جا رہا ہے۔ تیسرا امریکی بحری بیڑا مشرقی بحیرہ روم میں داخل ہو چکا ہے اور دوسرا بحری جنگی گروپ عرب سمندر کی طرف بڑھ رہا ہے۔

پنٹاگون کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات دفاعی نوعیت کے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق یہ تیاری کسی بھی ممکنہ امریکی مداخلت کی بنیاد بن سکتی ہے یا ایران پر دباؤ ڈالنے کی ایک حکمت عملی بھی ہو سکتی ہے۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان گولہ باری کا تبادلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 450 سے تجاوز کر چکی ہے، جبکہ اسرائیل میں ایرانی حملوں سے کم از کم 24 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

خطے میں صورتحال نازک ہے اور امریکی فیصلہ خطے کے مستقبل کا تعین کر سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos