مرزا غالب کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ زندگی کے حقائق اور انسانی نفسیات کو گہرائی میں جاکر سمجھتے ہیں اوربڑی سادگی سے عام لوگوں کے لیے بیان کر دیتے ہیں۔ مرزا غالب کی شاعری قارئین کو خوبصورت شاعری کی مدد سے اپنے اندرونی احساسات کا اظہار کرنے دیتی ہے۔
غالب ؔکی اولین خصوصیت طرف گئی ادا اور جدت اسلوب بیان ہے لیکن طرفگی سے اپنے خیالات، جذبات یا مواد کو وہی خوش نمائی اور طرح طرح کی موزوں صورت میں پیش کرسکتا ہے جو اپنے مواد کی ماہیت سے تمام تر آگاہی اور واقفیت رکھتا ہو۔
یک ذرۂ زمیں نہیں بے کار باغ کا
یاں جادہ بھی فتیلہ ہے لالے کے داغ کا
بے مے کسے ہے طاقت آشوب آگہی
کھینچا ہے عجز حوصلہ نے خط ایاغ کا
بلبل کے کاروبار پہ ہیں خندہ ہائے گل
کہتے ہیں جس کو عشق خلل ہے دماغ کا
تازہ نہیں ہے نشۂ فکر سخن مجھے
تریاکی قدیم ہوں دود چراغ کا
سو بار بند عشق سے آزاد ہم ہوئے
پر کیا کریں کہ دل ہی عدو ہے فراغ کا
بے خون دل ہے چشم میں موج نگہ غبار
یہ مے کدہ خراب ہے مے کے سراغ کا
باغ شگفتہ تیرا بساط نشاط دل
ابر بہار خم کدہ کس کے دماغ کا؟
جوش بہار کلفت نظارہ ہے اسدؔ
ہے ابر پنبہ روزن دیوار باغ کا
Don’t forget to Subscribe our Youtube Channel & Press Bell Icon.