پاکستان بھر میں یوم عاشور، یعنی 10 محرم الحرام، اتوار کے روز انتہائی عقیدت، احترام اور سوگ کے جذبات کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یہ دن تاریخ اسلام کا ایک عظیم اور روح پرور لمحہ ہے، جو نواسۂ رسول حضرت امام حسینؑ اور اُن کے وفادار ساتھیوں کی کربلا میں دی گئی عظیم قربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
حضرت امام حسینؑ اور اُن کے جانثار ساتھیوں نے ظلم و جبر کے خلاف جو بے مثال قربانی دی، وہ نہ صرف اسلام کی حقیقی روح کے تحفظ کا پیغام دیتی ہے بلکہ دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے مزاحمت، صداقت اور حوصلے کی علامت ہے۔
ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں ماتمی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ عزادار سیاہ لباس پہنے، ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے مخصوص راستوں پر جلوسوں میں شریک ہیں۔ کئی عزادار ننگے پاؤں، گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں۔
علماء اور ذاکرین مختلف اجتماعات میں حضرت امام حسینؑ کی تعلیمات، کردار، اور کربلا کے المناک واقعے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈال رہے ہیں۔ ان کی تقریریں امت مسلمہ کو ظلم کے خلاف ڈٹ جانے، سچائی پر قائم رہنے اور اسلامی اقدار کی حفاظت کا درس دے رہی ہیں۔
ملک بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پولیس، رینجرز اور دیگر سیکیورٹی ادارے جلوسوں کے راستوں پر تعینات ہیں۔ داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ، واک تھرو گیٹس، میٹل ڈیٹیکٹرز، سی سی ٹی وی کیمروں اور ڈرون کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
ریسکیو ٹیمیں، ایمبولینسیں، اور طبی مراکز بھی الرٹ ہیں تاکہ کسی ہنگامی صورت حال سے بروقت نمٹا جا سکے۔ مقامی انتظامیہ اور مذہبی رہنما مشترکہ طور پر امن و امان برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں، اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے فروغ پر زور دیا جا رہا ہے۔
کئی افراد روزہ رکھتے ہیں، خیرات کرتے ہیں، دعائیں مانگتے ہیں اور عبادات میں مشغول ہو کر حضرت امام حسینؑ کی قربانی کو یاد کرتے ہیں۔ کربلا کا پیغام انسانیت، صبر، عدل اور وفاداری کا ہے جو ہر زمانے کے لیے مشعلِ راہ ہے۔
آج کے سیاسی اور سماجی خلفشار میں یوم عاشور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا، سچائی کا ساتھ دینا، اور اصولوں پر قائم رہنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ حضرت امام حسینؑ نے نہ طاقت کی خواہش کی، نہ دنیاوی جاہ و حشمت کی، بلکہ دین کی بقا اور انسانیت کے لیے اپنی جان نچھاور کی۔
جیسے ہی شام ڈھلتی ہے، شمعیں روشن کی جاتی ہیں، دعائیں مانگی جاتی ہیں، اور شہدائے کربلا کی یاد میں دلوں میں غم اور آنکھوں میں اشک بس جاتے ہیں۔ یوم عاشور نہ صرف تاریخ کا ورق ہے، بلکہ ایک روحانی پیغام ہے جو ہر دور، ہر قوم اور ہر انسان کے لیے رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔