Premium Content

“زاویہ اور ھاویہ”

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی

کالم نگار نشتر میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد پنجاب حکومت کا حصہ ہیں۔

ایک انتہائی درویش صفت افسر اپنے ادارے کے سربراہ بنے تو ایک ماتحت اُن کی جان کو آگئے۔ ماتحت کو ماتحتِ خاص رہنے کا چسکا پڑچکا تھا۔ وہ آئے روز ہمارے عاجزی پسند افسر سے پوچھتا ’آپ کا ویژن کیا ہے؟،آپ کا ویژن کیا ہے؟“۔  ہمارے دوست کنی کترا جاتے۔ گفتگو کارخ موڑ دیتے مگر ماتحت نے ماتحت خاص بننے کے چکر میں اپنی ضد نہ چھوڑی۔ ہمارے دوست تنگ آکر ایک دن کہنے لگے ”6/6“۔ ماتحت حیران رہ گیا اورکہنے لگا”سر! میں دوسرے ویژن کی بات کررہا ہوں“۔ افسر نے جواب دیا ”میں اب تک اسی ویژن کے سہارے زندگی گزارتا آیا ہوں اور آئندہ کیلئے بھی اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ یہ 6/6 ہی رہے۔ نظر کمزور ہو تو بڑا مسئلہ ہوتاہے“۔ ماتحت نے پوچھا ”آپ کازاویہِ نگاہ کیا ہے؟“۔ سوال سن کر افسر کی آنکھوں میں نمی آگئی۔ انہوں نے انتہائی دلسوز لہجے میں ماتحت کو بتایا ”میری توہرسوچ کاایک ہی زاویہ ہے کہ اللہ پاک ہمیں ھاویہ سے محفوظ رکھے۔ ہماری نیت کا زاویہِِ ٹھیک رکھے۔ اپنی رضا پر راضی رکھے۔ انسانوں کیلئے مفید بنائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بہترین بصارت اور بہترین بصیرت عطا فرمائے۔ دنیا اور آخرت میں کامیابی عطا کرے“۔

        نیت کا زاویہِِ ٹھیک ہو تو انسان یہ گمان کر سکتا ہے وہ ہمیشہ کی زندگی عیش و عشرت میں گزارے گا۔ جنت الفردوس میں رہے گا۔ روزِ جزا اُس کے اعمال کا وزن اُس کو سزا سے بچا لے گا۔ ھاویہ سے بچنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ہمارے ملک میں بہت سارے نوجوانوں کی سوچوں کاہر زاویہِ مقابلے کے امتحان پر آکر ٹھہر جاتا ہے۔ بہت سارے لوگ افسر بننا چاہتے ہیں اور اس سوچ میں کوئی قباحت نہیں۔ ایک اچھی زندگی کا خواب دیکھنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ ہمارے ہاں بہت سارے لوگ عمر کے ساتھ ساتھ ذہنی عظمت کے مراحل طے کرتے رہتے ہیں۔ راؤ شاہدرشید صاحب بھی انہی میں سے ایک ہیں۔ وہ بورے والا کے ایک زمیندارگھرانے میں پیدا ہوئے۔ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی سے انجینئرنگ کی۔ صوبائی سول سروس میں منتخب ہوئے۔ سی ایس ایس کاامتحان پاس کرکے آڈٹ اینڈاکاؤنٹس سروس کاحصہ بنے۔ مطالعے کی عادت شروع سے تھی۔ آخر کار اس نتیجے پر پہنچے کہ معلم بننا اللہ تعالیٰ کے محبوب پیغمبرﷺ کی سنت ہے۔ اُن کو اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ کا یہ فرمان بہت متاثرکرگیاکہ پیغمبرخداﷺ کومعلم بنا کر بھیجا گیاہے۔ انہوں نے اپنے لیے معلم کا پیشہ پسند کیا۔ افسری سے استعفا دیا اور زاویہ ٹرسٹ سکول کے نام سے ایک تعلیمی ادارہ قائم کیا۔

Don’t forget to Subscribe our Channel & Press Bell Icon.

        راؤ صاحب شروع ہی سے یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے معاشرے کی فلاح کااصل رازبہترین نظامِ تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ وہ سمجھتے تھے کہ ہمارا نظام تعلیم بچوں کو پتنگ بازی اور کبوتر بازی سے تو بچا لیتا ہے مگر نمبر بازی کا چسکا لگا دیتاہے۔ نمبر بازی کا چسکا بھی انسان سازی میں ایک رکاوٹ ہے۔ تعلیم کااصل مقصد کردار سازی ہے۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ معلم کااصل کام اپنے شاگردوں کو ایک بہترین انسان بناناہے۔ راؤ صاحب اپنی ذہنی بلوغت کے سفر میں علامہ اقبال، لیوٹالسٹائی، رابندرناتھ ٹیگو ر اور بہت سارے دیگر اکابرین سے بہت متاثر ہوئے۔ سکول قائم کرنے سے اُن کا بنیادی مقصد بچوں کو سوچنا، سکھانا ہے۔

        علامہ اقبال ایسے نظام تعلیم کو انتہائی ناپسند کرتے تھے جو شاہین بچوں کو خاک بازی کا سبق دیتا ہے:۔

شکایت ہے مجھے یا رب! خداوندانِ مکتب سے
سبق شاہین بچوں کو دے رہے ہیں خاکبازی کا

        وہ چاہتے تھے کہ ہمارا نظام تعلیم ایسا ہونا چاہیے جو ہماری آئندہ نسلوں کو حضرت اسماعیلؑ کی طرح آدابِ فرزندی سکھائے۔ ایک انگریز مفکر نے صدیوں پہلے کہا تھا کہ ”تعلیم کا بنیادی مقصدکردارسازی ہوتاہے۔“ حضرت ابراہیمؑ نے اہل مکہ کیلئے یہ دعا مانگی تھی کہ ”اللہ تعالیٰ ان میں ایک ایسا پیغمبر مبعوث فرمائے جو اُن کو علم و حکمت سکھائے اور اُن کا تزکیہ نفس کرے“۔ راؤ شاہدرشید صاحب اپنے سکول کے ذریعے آنے والی نسلوں کو حکمت سکھانا چاہتے ہیں کیونکہ حکمت مومن کا گمشدہ مال ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسل انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ فارسی اور عربی سے بھی واقف ہو۔ وہ جدت پسند ہومگر اپنی روایت سے بھی نہ صرف آگاہ ہو بلکہ اُس پر فخرکرتی ہو۔

        ہمارے دشمن دن رات ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔ ان سازشوں سے مقابلہ کرنے کابہترین طریقہ ایک ایسا نظام تعلیم ہے جو ہمارے بچوں کو بہترین انسان بنائے۔ وہ سائنس کے میدان میں کارنامے سرانجام دیں اور اپنی ادبی اور تہذیبی روایت سے بھی پوری طرح آگاہ ہوں۔ وہ جانتے ہوں کہ بہترین مسلمان وہی ہے جو عالم انسانیت کیلئے بہترین ہو۔ راؤ صاحب نے زاویہِ ٹرسٹ سکول بنا کر ایک ایسی مثال قائم کی ہے جس کی ہم سب کو پیروی کرنی چاہیے۔ ہماری بقاء کا راز  بہترین نظامِ تعلیم میں پنہاں ہے۔ راؤ شاہد رشیدصاحب اور بہت سارے دیگر افراد ہمارے معاشرے کے خاموش مجاہد ہیں۔ ہمیں راؤ صاحب اور ان جیسے دیگر تمام افراد کی کامیابی کیلئے دعا کرنی چاہیے اور اپنی آنے والی نسلوں کی فلاح کیلئے اپنا کردار بھی ادا کرنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos