امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے بڑی پیش رفت ہو رہی ہے اور امید ہے کہ جلد ہی جنگ بندی کا معاہدہ طے پا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس نے کئی اہم باتوں سے اتفاق کر لیا ہے، جو امن کے قیام کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا کے زیادہ تر ممالک نے غزہ میں امن کی کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردوان اور اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم سے بھی اس معاملے پر بات کی ہے تاکہ خطے میں امن کے لیے کوششیں تیز کی جا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے یہ نہیں کہا کہ وہ یرغمالیوں کے معاہدے پر نرم رویہ اختیار کریں، لیکن امریکہ چاہتا ہے کہ انسانی بنیادوں پر یرغمالیوں کی رہائی جلد ممکن ہو۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے تجارت اور ٹیرف کے ذریعے سات جنگوں کو رکنے میں کامیابی حاصل کی، جن میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ بھی شامل تھی۔ ان کے مطابق اس دوران سات طیارے گرائے گئے تھے لیکن امریکہ کی کوششوں سے حالات قابو میں آ گئے۔
انہوں نے کہا کہ فوج کی تعیناتی کے بعد واشنگٹن ڈی سی اب ایک پرامن شہر بن چکا ہے اور امن و امان کی صورتحال بہتر ہو گئی ہے۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے الاسکا میں ایمبر مائننگ ڈسٹرکٹ تک رسائی کے لیے سڑک کی تعمیر کے منصوبے پر دستخط بھی کیے، جس سے امریکی معیشت میں کان کنی کے شعبے میں بہتری کی توقع ہے۔