کیا روزے کی حالت میں آنکھوں میں قطرے ڈالنے سے روزے پر کوئی اثر پڑتا ہے ؟
آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ فاسد نہیں ہوتا اگرچہ اس دوا کا ذائقہ یا اثر حلق میں محسوس ہو ، اس لیے کہ روزہ کی حالت میں آپ ﷺ سے سرمہ لگانا اور سرمہ کی اجازت دینا ثابت ہے، نیز آنکھ کسی چیز کے بدن میں داخل کرنے کے لیے ایسا واضح اور کھلا راستہ نہیں ہے کہ اسے من فذِ معتاد کہا جاسکے، اور روزہ کے افطار کے لیے کسی چیز کا من فذِ معتبرہ سے داخل ہونا ضروری ہے، اور آنکھ میں اگر کسی چیز کے داخل کرنے سے حلق میں اس کا اثر بھی محسوس ہوتو وہ اثرات حلق میں مسامات کے ذریعہ پہنچتے ہیں، اور مسامات کے ذریعے کسی چیز کے بدن میں داخل ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
آنکھ میں دوا ڈالنے سے روزہ نہ ٹوٹنے پر ائمہ متبوعین میں سے امام مالک کے علاوہ باقی ائمہ ثلاثہ کا اتفاق ہے، امام مالک اور امام احمد رحمہ اللہ سے سرمے کا ذائقہ منہ میں محسوس ہونے کی صورت میں روزے کے دوران سرمہ لگانے کی کراہت منقول ہے، یہ بھی واضح رہے کہ امام مالک رحمہ اللہ سے بلاعذر مردوں کے لیے سرمہ لگانے کی مطلقاً (خواہ رمضان ہو یا نہیں) کراہت بھی منقول ہے۔
روزہ کی حالت میں سرمہ لگانے سے متعلق جو روایات منقول ہیں ان میں سے کچھ ضعیف ہیں اور کچھ بعض ائمہ محدثین کے نزدیک قابلِ استدلال بھی ہیں، ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ان سب روایات جوکہ متعدد طرق سے مروی ہیں کے مجموعہ سے استدلال کرنا درست ہے، نیز ان کو ائمہ مجتہدین کی تلقی بالقبول بھی حاصل ہے کہ اس پر انہوں اس مسئلہ کی بنیاد رکھی ہے، اور اس کو قبول کیا ہے۔ لہذا روزہ دار کے لیے آنکھ میں سرمہ لگانا یا دوا ڈالنا جائز ہے، اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔