سابقہ وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف نے لاہور سے اپنے باقاعدہ مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ مارچ کے دوسرے دن آج شاہدرہ سے کامونکی تک مارچ کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے نزدیک یہ مارچ انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ حقیقی آزادی کا حصول ملک کی جمہوریت کے لیے اہم ہے ہے۔ تاہم ناقدین کے تحت یہ مارچ جمہوریت کے لیے کم اور ذاتی اقتدار کے لیے زیادہ ہے۔
تنقید اور تعریف کے باوجود مارچ میں شرکا کی تعداد حوصلہ افزاء ہے اور اس سے بڑھ کر خانصاحب کیا تقاریر کرتے ہیں اور پھر اسلام آباد میں کیا حکمت عملی طے کرتے ہیں، یہ زیادہ اہم ہے۔
لانگ مارچ 4 دسمبر کو اسلام آباد داخل ہو گا جہاں پر پی ڈی ایم کی حکومت قائم ہے۔ سیاست کی تلخیاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ مزاکرات کی بجائے تشدد کا راستہ بھی اپنایا جا سکتا ہے جو کہ ملک و قوم کے لیے سود مند نہیں ہو گا۔ تاہم یہ بات مسلمہ ہے کہ جمہوریت ، آئین اور قانون کی حکمرانی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔