اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بدھ کے روز بتایا کہ اسے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 76 کروڑ 60 لاکھ خصوصی ڈرائنگ رائٹس کی دوسری قسط موصول ہو گئی ہے، جو تقریباً 1.02 ارب امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
اسٹیٹ بینک نے ایک بیان میں کہا:
“ای ایف ایف (وسعت یافتہ فنڈ سہولت) پروگرام کے تحت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 760 امریکی ڈالر کی دوسری قسط موصول ہو گئی ہے۔”
یہ رقم اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 16 مئی 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے کے اعدادوشمار میں شامل کی جائے گی۔
یہ پیشرفت اس وقت ہوئی ہے جب حال ہی میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کےای ایف ایف (وسعت یافتہ فنڈ سہولت) پروگرام کا پہلا جائزہ مکمل کیا، جس کے نتیجے میں پاکستانی حکام کو تقریباً 1 ارب ڈالر نکالنے کی اجازت ملی۔
اسی اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے آر ایس ایف (ماحولیاتی لچک اور پائیدار ترقی کے لیے مالی معاونت) کے تحت بھی پاکستان کے لیے ایک معاہدے کی منظوری دی، جس کا مقصد ملک کو موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت فراہم کرنا ہے۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو تقریباً 1.4 ارب ڈال تک رسائی حاصل ہو گی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کا پہلا جائزہ مکمل کر لیا گیا ہے، جو ای ایف ایف (وسعت یافتہ فنڈ سہولت) معاہدے کے تحت جاری ہے۔ اس فیصلے سے پاکستان کو فوری طور پر 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی اجازت ملی، جس سے اب تک اس معاہدے کے تحت حاصل کردہ کل رقم تقریباً 2.1 ارب ڈالر ) ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان ای ایف ایف (وسعت یافتہ فنڈ سہولت) معاہدہ 5.32 ارب امریکی ڈالر کی مالیت کا ہے، جس پر 12 جولائی 2024 کو عملدرآمد کی ابتدائی سطح پر مفاہمت ہوئی تھی، اوربین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ نے اسے ستمبر کے آخر میں منظور کیا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہ پروگرام پاکستان کے لیے نہایت اہم ہے کیونکہ اس سے حکومت کو معاشی اصلاحات کے لیے ایک لائحہ عمل ملتا ہے، اور ساتھ ہی زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا بھی ملتا ہے۔