پاکستان کی برتری: نئے عالمی تناظر میں امکانات اور تقاضے

[post-views]
[post-views]

ادارتی تجزیہ

حالیہ بھارت-پاکستان تنازع کے نتائج نے پاکستان کو ایک منفرد تزویراتی برتری فراہم کی ہے جس سے نہ صرف قومی سطح پر اعتماد میں اضافہ ہو سکتا ہے بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں بھی ایک مثبت تبدیلی متوقع ہے۔ یہ برتری محض عسکری کامیابی نہیں بلکہ ایک وسیع سیاسی اور معاشی موقع ہے جس سے پاکستان عالمی نظام میں اپنی پوزیشن مستحکم کر سکتا ہے۔

اس برتری کا پہلا اثر داخلی سطح پر محسوس کیا جائے گا جہاں ریاست اور معاشرہ خود کو زیادہ پر اعتماد اور مستحکم تصور کرے گا۔ اجتماعی شعور میں یہ احساس ابھرے گا کہ پاکستان نہ صرف دفاعی اعتبار سے مضبوط ہے بلکہ وہ ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر بھی اُبھر سکتا ہے۔

Please subscribe to the YouTube channel of republicpolicy.com for quality content:

جنوبی ایشیا میں اس نئی حیثیت کے باعث پاکستان ایک مرکزی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آ گیا ہے۔ بھارت کی داخلی اور خارجی کمزوریوں کے تناظر میں چھوٹے ممالک پاکستان کو توازن قائم کرنے والے ایک اہم عنصر کے طور پر دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلم دنیا، بالخصوص عرب ممالک، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو نئی جہت دے سکتے ہیں، کیونکہ طاقت اور اثر پذیری کی بنیاد پر تعلقات کی تشکیل ایک تاریخی حقیقت ہے۔

چین کے ساتھ تعلقات میں مزید گہرائی آئے گی، خصوصاً سی پیک اور دفاعی تعاون کے میدان میں۔ جبکہ امریکہ، روس، اسرائیل اور دیگر عالمی قوتیں پاکستان کو نئی نظر سے دیکھنے پر مجبور ہوں گی، خاص طور پر اس کے فوجی ڈھانچے اور حکمتِ عملی کی صلاحیت کے حوالے سے۔

تاہم اس بیرونی کامیابی کو دیرپا بنانے کے لیے پاکستان کو داخلی سطح پر جمہوری عمل کو مضبوط بنانا ہوگا۔ عوام کی رائے اور حقِ انتخاب کا احترام ہی سیاسی استحکام کی ضمانت ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos