کیا سب کو یوم آزادی سارہ، نوال اور سالار کی طرح منانا چاہیے؟

[post-views]
[post-views]


تحریر: ڈاکٹر سیف اللہ بھٹی


رملہ کی بات سن کر نانی اماں حیران ہوئیں ، پریشان نہ ہوئیں ۔ نانی اماں کو کسی بھی بچے بچی نے کبھی پریشان نہیں کیا تھا ۔ وہ دادی بھی تھیں اور نانی بھی ۔ سارہ اور شیرو کی دادی نے تمام عمر علم حاصل کرنے میں اور علم بانٹنے میں گزاری دی تھی ۔ ستر سالہ خاتون ستری ، بھتری نہیں ہوئیں تھی۔ اللہ تعالی نے صحت کی نعمت سے نوازا تھا ۔ ذہنی اور جسمانی صحت بہترین تھی۔ آج کل بھی وہ ا ے لیول اور او لیول کے کتنے ہی طلباء کو فی سبیل اللہ پڑھا رہی تھیں ۔ابیہہ ، رملہ ، نوال ، سالار اور مومن کی ممیاں دارالحکومت کے بہترین سکولوں میں پڑھا رہی تھیں ۔ سارہ کی والدہ ایک پوسٹ گریجویٹ کالج میں اپنے شعبے کی سربراہ تھیں ۔ تمام بچے مگر ریٹائرڈ پروفیسر کو آئیڈلائز کرتے تھے۔اردو کی پروفیسر نے بھلے وقتوں میں ایم اے انگلش بھی کر رکھا تھا ۔ عشق رسول ﷺ سے سرشار خاتون نے حمد اور نعت پر مشتمل ایک کتاب بھی تصنیف کی تھی ۔ اسے گمان بھی نہیں تھا کہ ان کے بچے دیکھتے ہی دیکھتے ذہنی طور پر بھرپور بالغ ہو چکے تھے ۔ رملہ کہہ رہی تھی :” کیا سب کو یوم آزادی سارہ، نوال اور سالار کی طرح منانا چاہیے؟” نانی کو حیران پا کر رملہ نے وضاحت کی :-” نانو میں آپ سے پوچھ نہیں رہی ، میں بتا رہی ہوں کہ بھلے چھٹیاں ہیں ، سارہ اور نوال سولہ گھنٹے پڑھتی ہیں ۔ وہ کہتی ہیں کہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ طلباء کا واحد فریضہ تعلیم حاصل کرنا ہے ۔ یوم آزادی منانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچے اپنے اپنے مضمون میں دنیا کے کسی بھی طلباء کا مقابلہ کر سکتے ہوں ۔ سالار اور مومن بھی انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں”۔ نانی اماں نہایت خوش ہوئیں ۔کہنے لگی :-” بیٹا ہماری گاؤں کی مسجد کےامام بڑے اللہ والے تھے ۔ انہوں نے پاکستان بنتے دیکھا تھا ۔ سچے اور سُچے مومن اور پاکستانی تھے۔ کہتے تھے کہ ہر نماز میں مسلمان اللہ تعالی سے اپنے برگزیدہ لوگوں کے راستے پر چلنے کی توفیق مانگتا ہے۔ نماز مسجد میں ختم نہیں ہو جاتی ۔ نماز قائم کرنا ، مسجد کے باہر بھی ضروری ہے ۔ جو نماز میں اللہ تعالی سے توفیق مانگی ہوتی ہے، اللہ پاک سے وعدہ کیا ہو تا ہے ، وہ مسجد میں بھی پورا کرنا ہوتا ہے اور مسجد کے باہر بھی “۔ لگتا تھا کہ نانی کو اپنا بچپن یاد آ گیا ۔ وہ جیسے ماضی میں پہنچ گئی تھیں۔ کہنے لگیں :-” جس نسل نے پاکستان بنایا تھا ، انہوں نے تمام تر مشکلات کے باوجود ہر یوم آزادی عید کی طرح منایا ۔اگست کا مہینہ ان کے لیے انتہائی متبرک ہوتا تھا ۔ رمضان کا مہینہ تو ویسے بھی ہر مسلمان کیلیے خاص ہو تا ہے ۔ پاکستان کا قیام بھی ماہ رمضان کو ہوا تھا ۔ وہ رمضان میں پاکستان کیلیے دن رات دعائیں کرتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ چودہ اگست تجدید عہد وفا کا دن ہے ۔ چودہ اگست کو وطن سے محبت کا جو عہد کیا جاتا ہے ، وہ سال بھر نہیں ، عمر بھر نبھانا ہوتا ہے ۔ ہمیں جنم لیے چند سال ہوئے ہیں جبکہ ہمارے دشمن قدیم ہیں ۔ پاکستان کا سب سے بڑا دشمن تو انسان سے بھی پرانا ہے ۔ شیطان ، رحمن کا نا فرمان ہے ، انسان کا مخالف ہے ، پاکستان کا دشمن ہے ، ہر پاکستانی کی جنگ شیطان اور شیطان کی آل اولاد سے ہے ۔ شیطان کی معنوی اولاد تعداد میں بڑھ رہی ہے ۔ ہر پاکستانی کو ہمہ وقت معرکہ حق در پیش ہے ۔ ہماری فوج نے ہمارے سب سے گھناؤنے دشمن کے خلاف معرکہ حق میں فتح پائی ہے ، پرانی ریت نبھائی ہے ، ہر پاکستانی پاک فوج کا سپاہی ہے ، ہمارے دشمن کا مقدر ازلی اور ابدی رسوائی ہے ۔ شیطان ، شیطان کا دوست ہے تو مومن ، مومن کا بھائی ہے ، اللہ پاک نے یہ دھرتی اپنے دین کی سر بلندی کیلیے بنائی ہے ، یہاں ایسی قوم بسائی ہے جس کا بچہ بچہ ذہین ہے ، فطین ہے ، اقبال کا شاہین ہے ، ان کے مستقبل پر شک کرنا والا کمین ہے” ۔رملہ سائبر سکیورٹی میں ایک اعلی یونیورسٹی سے گریجویشن کر رہی ہے ۔ سارہ اور نوال ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں۔ سالا ر ائیر فورس میں جانا چاہتا ہے ۔ تمام بچے اپنے والدین کا فخر ہیں ۔ دینی اور سماجی روایات پر کار بند ہیں ۔ ذہین ہیں ، محنتی ہیں ۔ جو نادان دوست ہمارے مستقبل کی بابت شکوک و شبہات کا شکار ہیں ، انہیں فقط اتنا سروے کرنا چاہیے کہ قیام پاکستان کے وقت ہمارے ہاں تعلیمی ادارے کتنے تھے اور آج کل کتنے ہیں ؟ ہماری ارفع کریم ، ملالہ یوسف زئی اور ایسی کتنی ہی بیٹیاں دنیا بھر کیلیے مثال کا درجہ رکھتی ہیں ۔ کوئی وجہ نہیں کہ ہمارا مستقبل روشن نہ ہو۔ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن پر ہماری حالیہ فتح نے ہماری نئی نسل کا بہت بلند کر دیا ہے ، یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ نئی نسل کا مورال کبھی پست ہوا ہی نہیں ، یہ تو چند عمر گزار چکے ، بزعم خود دانشور ہیں جو اپنی ناکامیوں کا بوجھ نئی نسل پر ڈالنا چاہتے ہیں ۔ نئی نسل بخوبی جانتی ہے کہ پاک وطن ان کا ہے ، وہی اس کے حقیقی پاسبان ہیں ، وہ اپنے فرائض سے آگاہ ہیں ۔ سارہ اور نوال ڈاکٹر بننا چاہتی ہیں جبکہ سالار سائنس میں اعلی تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے ۔تعلیم ہی ان کا اوڑھنا ، بچھونا ہے ۔ والدین کو روزانہ انہیں نصیحت کرنا پڑتی ہے کہ تھوڑا آرام بھی کیا کرو ۔ ہمارے بچے اور بچیاں جانتے ہیں کہ محبوب رب کائنا ت نے مسلمان کو محنت کرنے کا حکم دیا ہے ۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے جملہ بنی نوع انسان کو مخاطب کر کے کہا ہے کہ اللہ تعالی ہر انسان کی کوشش دیکھ رہے ہیں اور روز جزا ہر انسان کو اس کی کوشش کا بدلہ دیا جائے گا ۔ ہمارے بچے اپنی کوشش پر بھروسہ کرتے ہیں ، یہ بچے تقدیر پر بھی ایمان رکھتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ محنت اور توکل ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔ اپنی محنت کا نتیجہ خالق کائنا ت پر چھوڑ دینا ہی مومن ہونے کی دلیل ہے ۔ اللہ تعالی حقیقی عالم ہیں ۔ ستر ماؤں سے زیادہ انسان سے محبت کرتے ہیں ۔ ہر بچہ اللہ تعالی کو بہت عزیز ہوتا ہے ۔ اللہ کے آخری نبی ہر بچے سے بے پناہ محبت کرتے تھے ۔ بچوں کا کام تعلیم کے حصول کیلیے بھرپور طریقے سے محنت کرنا ہے ۔ اللہ تعالی کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے ،قیام پاکستان کے وقت ہمارے ہاں مسلم پروفیشنلز کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی تھی ۔ مسلم خاندان حکمران رہے تھے ۔ اپنی فوجی خدمات پر فخر کرتے تھے ۔ برٹش آرمی کا سب سے قابل فخر حصہ مسلمان سپاہیوں پر مشتمل تھا ۔ دیگر شعبہ جات میں مسلمانوں کی نمائندگی ان کی تعداد کے تناسب سے کم تھی ۔ قائد اعظم پاکستان کا حصول اسی لیے چاہتے تھے کہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں مسلمانوں کو اپنے ٹیلنٹ کے اظہار کا بھرپور موقع ملے ۔ ہماری آنے والی نسلوں نے قائد اعظم کومایوس نہیں کیا ۔ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے ۔ اقوام متحدہ کی امن فوج میں پاکستانی فوج کا کردار تمام ممالک سے تحسین پا چکا ہے ۔ ہمارے ڈاکٹرز دنیا کے قابل ترین ڈاکٹر ہیں ۔امریکہ اور یورپ کے ہیلتھ سسٹم اس امر کے گواہ ہیں کہ ہمارے ڈاکٹر سچے مسیحا ہیں ۔ دنیا کے کئی ممالک اپنی ائیر لائنز کیلیے ہمارے مشکور ہیں ۔آنے والا دور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے ۔ جب بھی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ذکر آئے گا ، دنیا ارفع کریم کی مثال دے گی ۔ آئیے ! اپنی سارہ ، رملہ ، نوال ، ابہیہ پر اعتماد کریں ، اپنے سالار ، مومن اور شیرو پر اعتبا ر کریں ، اپنے بچوں کا بھرپور ساتھ دیں ۔ اپنے روشن مستقبل پر یقین رکھیں ۔ ہم زندہ قوم ہیں اور ہمارے بچے ہماری زندگی ۔ پاکستان زندہ باد ، پاکستان پائندہ باد۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos