نیویارک کے میئر کے انتخابی معرکے میں ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی نے ایک غیر معمولی اور جرات مندانہ اعلان کیا ہے، جس نے امریکی سیاست اور بین الاقوامی حلقوں میں وسیع بحث کو جنم دیا ہے۔ ممدانی نے کہا ہے کہ اگر وہ میئر منتخب ہوئے تو نیویارک پولیس کو یہ حکم دیں گے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو شہر میں آمد کے موقع پر گرفتار کیا جائے۔ ان کے مطابق یہ اقدام اس بات کا عملی ثبوت ہوگا کہ نیویارک عالمی قوانین، بالخصوص انسانی حقوق اور جنگی جرائم کے حوالے سے بین الاقوامی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لیتا ہے۔
زہران ممدانی کے اس مؤقف نے فلسطین کے حق میں امریکی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے، کیونکہ روایتی طور پر امریکی ریاستی ادارے اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری اسرائیلی قیادت کو جنگی جرائم کا ذمہ دار قرار دیتی ہے، تو نیویارک کو بھی اس قانونی اور اخلاقی معیار پر پورا اترنا ہوگا۔ اس طرح کا بیان امریکی میونسپل سیاست میں کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے اور یہ واضح کرتا ہے کہ ممدانی اپنے انتخابی ایجنڈے میں انسانی حقوق اور عالمی انصاف کو مرکزی حیثیت دینا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ زہران ممدانی نیویارک کے اگلے میئر بننے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ممدانی کی ممکنہ کامیابی دراصل عوامی بغاوت اور طاقتور حکومتی و غیر حکومتی ادارے کے خلاف عوامی ردعمل کا مظہر ہے۔ ٹرمپ کا یہ بیان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امریکی سیاست میں اسرائیل سے متعلق پالیسیوں پر اختلافِ رائے اب مرکزی انتخابی مباحثوں کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔
نیویارک کا میئر کا انتخاب 4 نومبر کو متوقع ہے۔ اس انتخاب میں زہران ممدانی کا مقابلہ ریپبلکن امیدوار کرٹیس سیلوا کے ساتھ ساتھ دو آزاد امیدواروں، سابق گورنر اینڈریو کومو اور موجودہ میئر ایرک ایڈمز، سے ہوگا۔ یہ ایک غیر معمولی انتخابی مقابلہ ہے جس میں مختلف سیاسی نظریات اور شخصیات آمنے سامنے ہوں گی۔ انتخابی مبصرین کے مطابق زہران ممدانی کی عوامی حمایت میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جس کی وجہ ان کا واضح اور بے باک بیانیہ ہے جو موجودہ عالمی اور مقامی سیاسی حالات سے براہِ راست جڑا ہوا ہے۔
مزید برآں، تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ میئر ایرک ایڈمز اپنی گرتی ہوئی مقبولیت اور اندرونی پارٹی دباؤ کے باعث الیکشن سے دستبردار ہونے پر غور کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو انتخابی فضا مزید بدل سکتی ہے اور زہران ممدانی کے امکانات مزید روشن ہو جائیں گے۔ اس صورتحال نے نیویارک کے بلدیاتی انتخابات کو نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر بھی دلچسپی کا مرکز بنا دیا ہے۔













