Premium Content

ٹیلی گرام نے واٹس ایپ سربراہ کے الزامات کی تردید کردی

Print Friendly, PDF & Email

سان فرانسسکو: واٹس ایپ کے متبادل کے طور پر سامنے آنے والی موبائل ایپلی کیشن  نے چیٹ سکیورٹی کے حوالے سے عائد ہونے والے الزامات کی تردید کردی۔

ٹیلیگرام کے ترجمان ریمی وان نے وائرڈ اور واٹس ایپ کے سربراہ ول کیت کارٹ کی جانب سے ایپ کی سکیورٹی کے بارے میں دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’نامور عالمی ویب سائٹ پر شائع آرٹیکل میں بہت سی غلطیاں ہیں اور ادارتی ٹیم نے ٹیلی گرام کے تبصروں اور جوابات کو نظر انداز کیا، جس کے نتیجے میں واٹس ایپ کے سربراہ گمراہ ہوئے‘۔

انہوں نے کہا کہ صارفین کی لوکیشن ٹریکنگ یا ڈیٹا کے غیر محفوظ ہونے کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے البتہ یہ صرف اُس صورت میں ممکن ہے جب صارف خود اپنے مقام کو پبلک کرے۔

ترجمان نے وضاحت کی کہ صارفین کی سکیورٹی کے لیے ای ٹو ای ای پروٹوکول ہے، جو دراصل اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی طرح ہے اور اس کے ذریعے صارفین کی چیٹ محفوظ رہتی ہے۔

دوسری جانب اٹلی کی یونیورسٹی آف ڈیوائن نے تصدیق کی ہے کہ ٹیلیگرام کا پروٹوکول سخت اور وہاں پر صارفین کا ڈیٹا بالکل محفوظ ہے، اس حوالے سے جو ٹیلی گرام کے بارے میں اوپن سورس کا دعویٰ کیا جارہا ہے وہ غلط ہے۔

علاوہ ازیں ٹیلی گرام اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن کی طرح ’ری پروڈی کیبل بلڈز‘ نامی فیچر پر کام کررہا ہے جس کے بعد صارفین ایک دوسرے کے بار کوڈ یا خفیہ ہندسے درج کر کے ڈیٹا کو مزید محفوظ بنا سکیں گے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Latest Videos