مختصر تجزیہ ضرور پڑھیں۔
ارسلان عالم نصیر
پاکستان میں دہائیوں سے صوبائی اور وفاقی سول سروسز کے درمیان بنیادی جھگڑے کی وجہ سے صوبائی گورننس اور فیڈرلزم مسائل کا شکار ہیں۔ پاکستانی بیوروکریسی میں ابھی تک کلونیل ریزرویشن آف پوسٹس کی سکیم چل رہی ہے۔
آخر یہ سکیم کیا ہے؟
انگریزوں نے 1915 میں انڈین ایکٹ کے ذریعے یہ سکیم متعارف کروائی ۔ اس سکیم کے ذریعے صوبائی اور دوسری پوسٹس کو مرکزی سول سروسز کے لیے مختص کیا جا سکتا تھا۔ اس سکیم کا بنیادی مقصد صوبوں کو وفاق کے ذریعے کنٹرول کرنا تھا۔ آپ اب اسکو ایسے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ موجودہ پاکستان میں وفاقی حکومت چار چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کی پوسٹس ریزرو کر کے صوبوں پر مکمل کنٹرول رکھے ہوئے ہے۔
تاہم جب پاکستان قائم ہوا تو قائد اعظم کی ایما پر آزادی ہند ایکٹ، 1947 کی دفعہ 10 کے ذریعے اس سکیم کو حذف کر دیا گیا۔ تاہم بعد ازاں 1954 میں ملک غلام محمد جو خود آئی سی ایس آفیسر تھے ، انہوں نے اس سکیم کو سول سروس آف پاکستان کے نام سے قائم کر دیا۔
مزید یہ کہ موجودہ دور تک پاکستان کے کسی بھی آئین میں یہ سکیم محفوظ نہیں کی گئی ہے۔ مزید یہ کہ یہ سکیم کسی قانون یا ایکٹ کے ذریعے نافذ نہیں کی گئی تھی بلکہ صوبوں کے درمیان ایک معاہدہ کے ذریعے نافذ کی گئی تھی ، جبکہ صوبائی افسران کے مطابق یہ معاہدہ ہوا ہی نہیں تھا۔ معاہدے کے بارے میں اسٹیب ڈویژن ابھی تک یہ معاہدہ کسی بھی عدالتی یا دوسرے فورم پر پیش نہیں کر سکا ہے۔
اب جبکہ چیف سیکرٹری اور آئی جی وفاقی افسران ہوتے ہیں، لہذا وہ وفاقی حکومت اور وفاقی سروسز کا مفاد قائم رکھتے ہیں۔ صوبائی افسران جہاں انکی غیر آئینی تعنیاتی پر احتجاج کرتے ہیں وہاں پر ٹرانسفرز اور پوسٹنگ پر بھی احتجاج جاری رکھتے ہیں۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان ، خیبرپختونخواہ ، یہاں تک کہ گلگت بلتستان میں بھی صوبائی افسران میں ان قانونی معاملات پر غصہ پایا جاتا ہے۔ جسکی وجہ سے گورننس اور فیڈرلزم کے مسائل جاری رہتے ہیں۔ صوبوں میں چیف سیکرٹری اور آئی جیز کی وجہ سے تمام بہترین پوسٹس ڈی ایم جی اور پی ایس پی کے پاس رہتی ہیں۔ جبکہ اصل ذیادتی تو صوبائی پولیس کے ساتھ ہو رہی ہے۔ پولیس صوبائی معاملہ ہے جبکہ صوبائی پولیس سروس کا قیام سرے سے ہونے ہی نہیں دیا جا رہا ہے۔

اس کے علاؤہ صوبائی اور وفاقی سروسز کے درمیان صوبائی پوسٹس کی تقسیم کے حوالے سے بھی جھگڑا جاری رہتا ہے۔ اول تو صوبائی پوسٹس کو وفاقی سول سروسز کو نہیں دیا جا سکتا اور دوسرا وفاقی حکومت جب چاہے ایک ایس آر او کے ذریعے صوبائی پوسٹس اپنے لیے ریزرو کر لے۔
آخر میں 1954 کے سول سروس آف پاکستان کے رولز اٹھارویں ترمیم کے بعد بھی صوبائی پوسٹس پر کیسے لاگو ہو سکتے ہیں ؟ اس قانونی اور آئینی سوال کا جواب نکالنا ضروری ہو گا۔
جب تک سول سروسز پر فیڈرلزم اور آئین و قانون نافذ نہیں ہوتا ، صوبائی اور وفاقی سروسز دست و گریباں رہیں گی اور گورننس اور فیڈرلزم کے مسائل جاری رہیں گے۔